Dec ۲۳, ۲۰۲۰ ۲۲:۵۷ Asia/Tehran
  • کورونا کے آگے برطانیہ پست، سابق وزیر اعظم نے پیش کی نئی تجویز

برطانوی کورونا کے نام سے پہچانے جانے والے اس وائرس کی نئی قسم کا مقابلہ کرنے کے لئے انجام پانے والے اقدامات اب تک لاحاصل بتائے گئے ہیں۔

رائٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں کورونا وائرس میں مبتلاء ہونے والوں کی تعداد تقریبا سات کروڑ پچھتر لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اس وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد سترہ لاکھ دس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے اس ملک میں ویکسین پالیسی کو فورا بدلنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت بہت کم بچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کورونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی اپنی پالیسی تبدیل کرنی ہوگی۔ ہمیں چاہئے کہ کورونا وائرس کے پھیلتے ہوئے دائرے کو روکنے کے لئے جتنے لوگوں کو ہو سکے کم از کم ایک ایک ڈوز دی جائے۔

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اب جبکہ کورونا وائرس کے نئے ویری اینٹ کافی تعداد میں برطانیہ میں ہیں اور سب سے زیادہ جنوبی افریقہ میں ہیں تو اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ہم اس وائرس کو ختم نہیں کر پائیں گے، ہمیں اس کے ساتھ ہی رہنا ہوگا، یہ ہم لوگوں کے ساتھ کچھ سال تک رہے گا اور ہو سکتا ہے کہ فلو کی شکل میں بدل جائے۔

موجودہ وقت میں کورونا وائرس برطانیہ کی حکومت کے لئے ایک چیلنج میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس نے برطانیہ کو پوری طرح سے اپاہیج بنا دیا ہے۔

رپورٹوں کے مطابق لندن کے مالز اور بڑی سپر مارکیٹوں میں گزشتہ کئی دن کے دوران لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئی ہیں۔

موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ لندن کے باشندے بغیر سمجھوتے کے بریگزٹ کے باعث غذائی اشیاء کی شدید قلت اور کورونا کی وجہ سے نافذ پابندیوں نیز سرحدوں کے بند ہوجانے کے سبب خوف و وحشت میں مبتلاء ہو گئے ہیں۔

 

ٹیگس