امریکہ کے نمٹز طیارہ بردار بیڑے سے لے کر یورینیم کی بیس فیصد افزودگي تک!
ایسے عالم میں جب پیر کے روز امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یو ایس ایس نمٹز بیڑہ خلیج فارس کے علاقے سے نہیں نکلے گا، ایران میں یورینیم کی بیس فیصد افزودگی شروع کیے جانے کا باضابطہ اعلان کر دیا گيا ہے۔
اگرچہ امریکی وزارت دفاع کے حکم سے یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ بیڑہ کب تک خطے میں موجود رہے گا لیکن جو بات پوری طرح واضح ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ، عربی و اسرائيلی پروپیگنڈوں سے، جو خطے کے حالات کو بری طرح آشفتہ بتا رہے ہیں، متاثر ہو چکا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے پروپیگنڈوں کے مقابلے میں ایران کی حکومت، پابندیوں کے خاتمے کے قانون کو نافذ کرنے میں مشغول ہے، جس کی رو سے اگر ایٹمی معاہدے کے فریقوں نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا تو، ایران کی حکومت، ایٹمی سرگرمیاں بحال کرنے کی پابند ہے۔
ادھر امریکہ کے منتخب صدر جو بائيڈن کے نامزد مشیر برائے قومی سلامتی نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے قبل، ایران کی میزائيلی طاقت کے بارے میں مذاکرات ہونے چاہیے۔ ایرانی حکام نے اپنے عمل سے یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ قومی مفادات کے سلسلے میں کسی بھی شخص یا کسی بھی واقعے کا انتظار نہیں کریں گے۔ جس طرح سے بی-52 جنگي طیاروں کی آمد و رفت سے ایران کو کوئي تشویش نہیں ہوئي، اسی طرح نمٹز جیسے بیڑوں کے آنے جانے سے بھی ایران، اپنے مدنظر راستے سے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
البتہ ایک ایسی حکومت کی جانب سے، جو اپنی عمر کے آخری دن گزار رہی ہو، اس طرح کی حرکتیں کسی حد تک قابل فہم ہیں۔