Jan ۰۸, ۲۰۲۱ ۱۸:۳۲ Asia/Tehran
  • ملکی کانگریس پر ٹرمپ کے حامیوں کا حملہ، دہشتگردانہ تھا: واشنگٹن کی میئر کا بیان

امریکی ایوان نمائندگان کے ارکان نے صدر ٹرمپ کی برطرفی اور ان کے مواخذے کی تحریک شروع کر دی ہے۔

کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد ایک سو تیس سے زائد اراکین کانگریس نے صدر ٹرمپ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے ایک سو انیس ارکان اور سترہ سینیٹروں سمیت کانگریس کے جن ایک سو تیس ارکان نے صدر ٹرمپ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے ان میں ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے سربراہ چک شومر بھی شامل ہیں جبکہ ایک ری پبلکن رکن ایڈم کنزینگر نے بھی ٹرمپ کے مواخذے کی حمایت کی ہے۔
 اُدھر سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے ایک ٹوئٹ میں نائب صدر مائک پینس اور کابینہ کے دیگر ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئین کی ترمیم پچیس کے تحت ٹرمپ کو اقتدار سے برطرف کر دیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ نائب صدر اور کابینہ کے دیگر ارکان کو آئین کی ترمیم پچیس کو فعال کرتے ہوئے، صدر ٹرمپ کو ملک میں آشوب پھیلانے کی اجازت دیئے بغیر ان کے عہدے سے برطرف کر دینا چاہیے۔
 امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے جعمرات کی شب ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے نائب صدر مائک پینس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئین کی ترمیم  پچیس کے مطابق صدر کی برطرفی کا راستہ ہموار کریں۔
 امریکی آئین کی ترمیم پچیس کے تحت، صدر کی نااہلی یا موت کی صورت میں کابینہ کے ارکان اپنی رائے کے ذریعے نائب صدر کو ملک کا صدر بنا سکتے ہیں، تاہم نائب صدر مائک پینس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
 مائک پینس کے مشیروں کا کہنا ہے کہ نائب صدر مائک پینس ترمیم پچیس کو صدر ٹرمپ کی برطرفی کا مناسب راستہ نہیں سمجھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے ملک میں بدامنی اور اختلافات میں مزید اضافہ ہوگا۔
 دوسری جانب دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی میئر موریل باوز نے کانگریس پر حملے کے بارے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کو پیش آنے والے واقعات دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں اور  صدر کو اس پر جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حملے کو روکنے کے لیے صحیح حکمت عملی کیوں نہیں اپنائی گئی، اس بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
امریکی دارالحکومت کی میئر کے مطابق منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری کو یقینی بنانے کے لیے چھے ہزار دوسو کے قریب نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے اور تعداد کے لحاظ سے اس اقدام کی ماضی میں نظیر نہیں۔

ٹیگس