میانمار، فوجی بغاوت کے نویں روز بھی مظاہرے
میانمار میں فوجی حکومت مظاہروں اور احتجاج پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔
میانمار ميں فوجی بغاوت کے نویں روز بھی ہزاروں مظاہرین کا سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق ميانمار ميں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے اور اقتدار پر قبضے کے بعد اس اقدام کے خلاف وسيع تر عوامی احتجاج کیا جا رہا ہے اور ملک کے پرانے صدر مقام ينگون میں ہزاروں افراد جمع ہیں۔
ملک کے کئی ديگر شہروں ميں بھی احتجاج جاری ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ فوجی حکام رات کو عوام کے اغوا کا عمل بند کریں۔
واضح رہے کہ برما کی جمہوری تحریک کی سربراہ آنگ سان سوچی اور کئی ديگر سياسی رہنما اب بھی زيرِ حراست ہيں۔
ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ گزشتہ تين دنوں سے سياسی کارکنوں اور سياست دانوں کو حراست میں لینے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اب سے کچھ عرصے پہلے تک آنگ سان سوچی کی حمکراں جماعت، ملکی فوج کے ساتھ مل کر میانمار کی مسلم اقلیتی آبادی روہنگیا کے خلاف برسر پیکار تھی اور انہوں نے مل کر روہنگیا کے غریب، مظلوم اور نہتے عوام پر ہولناک اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے جس کے تحت کئی ہزار روہنگیا مسلمان نہایت دلخراش انداز میں قتل کر دئے گئے جبکہ فوج اور حکومت کے انتہاپسندانہ اور ہولناک جرائم سے تنگ آکر قریب دس لاکھ روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔