Feb ۱۸, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۱ Asia/Tehran
  • میانمار، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج میں شدت

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ینگون میں فوجیوں کی تعیناتی اور نئے مظاہرے تشدد کی سنگین لہر کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوام کا احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور مظاہرین نے ینگون شہر کی شاہراہوں کو بند کر دیا ہے جس کے باعث فوجی دستوں کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے نمایندہ خصوصی ٹام اینڈریو نے خبردار کیا کہ ینگون میں فوجیوں کی تعیناتی اور نئے مظاہرے تشدد کی سنگین لہر کی صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

مظاہرین سڑکوں اور گلیوں کو بند کرنے کے لیے ٹرکوں اور نجی گاڑیوں کو استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے جبکہ دوسری جانب مزید فوجی دستوں کو ینگون کی جانب روانہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل جب اتنے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن ہوا تو قتل عام کی صورت پیدا ہوگئی تھی۔

دوسری جانب برطرف کی گئیں رہنما آنگ سان سو چی کی مدت حراست میں توسیع کر دی گئی ہے۔ سوچی اور صدر ون من سمیت کئی افراد کو یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سوچی کے وکیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کی موکل پر ریڈیو آلات کی غیر قانونی درآمد کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال انتخابی مہم کے دوران کورونا وائرس کے ضوابط کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے، دونوں رہنماؤں نے عدالتی کارروائی میں آن لائن حصہ لیا، جس کے بعد عدالت نے اگلی سماعت کے لیے یکم مارچ کی تاریخ دے دی ہے۔

ٹیگس