میانمار میں سوچی پر دیگر الزامات
میانمار میں حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی پر، جنھوں نے میانمار میں فوجی بغاوت اور گھر میں نظربند ہونے کے بعد پہلی بار ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں حاضری دی، مزید دو اور الزامات کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آنگ سان سوچی پر مزید اس بات کے الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں کہ انھوں نے لوگوں کو شورش اور عام نافرمانی کے لئے ورغلایا ہے۔
اگر ان الزامات کے تحت سوچی کو سزا سنائی جاتی ہے تو وہ میانمار کے آئندہ انتخابات میں شرکت کی اہل نہیں ہوں گی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ میانمار میں اتوار کا دن خونریز ترین دن رہا جہاں اٹھارہ افراد کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
رواں ماہ کے شروع میں میانمار کی فوج نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے بغاوت کردی اور میانمار کے صدر اور حکمراں جماعت کی رہنما سوچی سمیت اس ملک کے کئی اعلی عہدیداروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
میانمار کی فوج نے حراست میں لئے جانے اور گھر میں نظربند کئے جانے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ میانمار کی حکام نے پارلیمانی انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے بارے میں کوئی تحقیق تک نہیں کی تھی۔