بائیڈن کے توہین آمیز بیان پر پوتن کا ردعمل ( تفصیلی خبر)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر جو بائیڈن کے توہین آمیز بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاتل دوسرے کو قاتل قرار دے رہا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے انہیں ’قاتل‘ کہنے پر ان پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہر کوئی دوسرے کو اپنا جیسا سمجھتا ہے'۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کے بیان نے روس اور امریکہ کے درمیان کئی سالوں میں سب سے بڑے بحران کو جنم دیا ہے۔ جبکہ ماسکو نے امریکہ سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ تعلقات ’تباہی‘ کے دہانے پر ہیں۔
جمعرات کو روس کے کریمیہ کے ساتھ الحاق کے سات برس ہونے پر منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب میں ولادیمیر پوتین نے امریکہ کے ساتھ تعلقات مکمل ختم کرنے سے انکار کیا اور 78 سالہ امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔روسی صدر نے جو بائیڈن کے انہیں ’قاتل‘ کہنے کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ’ہم دوسرے شخص میں ہمیشہ اپنی جیسی خوبیاں دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہ ہمارے جیسا ہے۔‘
انہوں نے سینٹ پیٹرزبرگ جو پہلے لینن گراڈ کے نام سے جانا جاتا تھا، میں اپنے سویت دور کے بچپن کے ایک قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہر کوئی دوسرے کو اپنے جیسا سمجھتا ہے۔‘
یہ صرف بچوں کی بات اور مذاق نہیں ہے۔ اس میں ایک گہرا نفسیاتی مطلب بھی ہے۔
ولادیمیرپوتین نے جو بائیڈن کی صحت کے حوالے سے کہا کہ ’وہ ان کی اچھی صحت کے خواہش مند ہیں اور وہ یہ بات کسی طنز یا لطیفے کے طور پر نہیں کہہ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اے بی سی نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ولادیمیر پوتین کو 2020 کے صدارتی انتخاب میں روڑے اٹکانے کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔امریکی صدر نے اس سوال پر کہ کیا وہ ولادیمیر پوتنن کو ’قاتل‘ سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا ’ہاں میں سمجھتا ہوں'۔ جو بائیڈن کا بیان اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ سے بالکل مختلف تھا جن پر روسی صدر کے حوالے سے نرم رویہ رکھنے کا الزام تھا۔
تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر جو بائیڈن کے توہین آمیز بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ دوسروں کے بارے میں وہی کہیں جیسے وہ خود ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں امریکی صدر کے لئے نیک خواہشات چاہتا ہوں مگر اتنا ضرور ہے کہ ایک قاتل دوسرے کو قاتل قرار دے رہا ہے۔
پوتن نے کہا کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ ہم بھی امریکیوں جیسے ہیں جبکہ روسیوں اور امریکیوں میں بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے۔
روسی صدر نے اسی طرح رشا ٹوئنٹی فور ٹی وی سے گفتگو میں اعلان کیا کہ میں اپنے امریکی ہم منصب کو ایک ایسے براہ راست تعمیری مذاکرے کی دعوت دیتا ہوں کہ جس میں ہونے والی گفتگو کو روس و امریکہ اور دیگر ملکوں کے عوام بھی سن سکیں۔
دریں اثنا قصر کرملین کے ترجمان دیمتری پسکوف نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف امریکی صدر جوبائیڈن کے توہین آمیز بیان پر کہا ہے کہ میں اس مسئلے میں اور تو کچھ نہیں بولوں گا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے بہت ہی گھٹیا بیان دیا ہے اور ایسا بیان کسی ملک کے صدر کے ہرگز شایان شان نہیں ہے۔ انھوں نے واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات کو بہت ہی برے دور کا حامل قرار دیا اور کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانا روس کا نہیں بلکہ امریکہ کی ذمہ داری ہے چونکہ ان تعلقات کو یہاں تک خود امریکہ نے ہی پہنچایا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بھی روس کے خلاف واشنگٹن کے حکام کے بیان کے خطرناک نتائج کی بابت خبردار کیا۔ ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکی غلط فہمی کا شکار ہیں اور اپنے روس مخالف اقدامات کے ذریعے خود کو ہی بند گلی میں لے جارہے ہیں ۔ روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن ابھی اس حقیقت کو نہیں سمجھ سکا ہے کہ اس کے حالیہ اقدامات عالمی استحکام کے لئے کس حد تک خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ادھر وہائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس بات پر کوئی پشیمانی نہیں ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیرپوتن کو قاتل قرار دیا ہے۔ جین ساکی نے کہا کہ روسی صدر کو قاتل قرار دینے پر امریکہ کو کوئی شرمندگی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے منگل کے روز اے بی سی نیوز سے گفتگو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو قاتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر کو جلد ہی بقول ان کے امریکی انتخابات میں مداخلت کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔