کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر ڈبلیو ایچ او کی نکتہ چینی
عالمی ادارہ صحت نے دنیا میں کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت پر ایک بار پھر زور دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ایڈھانوم گیبری سوس نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کے معاملے پر کڑی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالمی بحران، عالمی راہ حل کا تقاضا کرتا ہے اور اس کے لیے تمام ملکوں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دنیا کے صرف دس ملکوں نے چھیتر فی صد سے زیادہ ویکسین اپنے لیے خریدلی ہے۔
دوسری جانب جرمن وزیر برائے امداد و ترقی گرڈ مولر نے کہا ہے کہ پوری دنیا کے لیے ویکسین مہیا کرانے کے لیے پچیس ارب یورو کی رقم درکار ہے۔
گرڈ مولر نے امریکہ ، عرب ملکوں اور اسی طرح چین اور روس سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے خبردار کیا کہ، نوے کی دہائی میں ایڈز کے بحران جیسی صورتحال دنیا میں دوبارہ پیدا نہ ہونے دی جائے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ یورپ میں کورونا کی تیسری لہر میں شدت کے دوران برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مختلف معاملات خاص طور سے کورونا ویکسین کی تقسیم کے حوالے سے اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
دسمبر دوہزار بیس سے اب تک یورپی یونین نے دنیا کے تیس ملکوں کو کورونا ویکسین کی سات کروڑ سات لاکھ خوراک برآمد کی ہیں جن میں ایک کروڑ دس لاکھ خوراکیں صرف برطانیہ کو فراہم کی گئی ہیں جبکہ برطانیہ میں تیار ہونے والی استرازینیکا کی ایک بھی خوراک یورپی یونین کو فراہم نہیں کی گئی۔
موجودہ صورتحال کے پیش نظر یورپی یونین نے کورونا ویکسین کی برآمدات کو کنٹرول کرنے کا نظام وضع کرکے اس پر عملدرآمد بھی شروع کردیا ہے-
درایں اثنا وبائی امراض کے امریکی مرکز سی ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر روشل ولانسکی نے ملک میں قریب الوقوع سانحے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ڈاکٹر روشل ولانسکی نے ملک میں کورونا کے بے لگام پھیلاؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ کوعنقریب ایک بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کا مرکز اس سے پہلے بھی امریکی عوام کو کورونا وائرس کی واپسی کے بارے میں خبردار کر چکا ہے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
البتہ امریکہ میں کورونا ویکسینیشن کا عمل بھی تیز کردیا گیا ہے اور اب تک چونتیس کروڑ کی آبادی میں سے پندرہ فی صد لوگوں کو کورونا ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگائی جاچکی ہے۔