Apr ۱۰, ۲۰۲۱ ۰۸:۲۴ Asia/Tehran
  • خود ساختہ اسرائیلی ریاست کی ہٹ دھرمی

صیہونی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کو اسرائیل کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کرے گی۔

 نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ  ہیگ میں واقع بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اسرائیل کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہےاور ان کی  حکومت اس سلسلے میں عالمی فوجداری عدالت کو ایک با ضابطہ خط لکھ کر اپنے اعتراضات سے آگاہ کرے گی۔

واضح رہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اس کا رکن نہیں ہے۔ صیہونی حکومت کا اصرار ہے کہ فلسطین کوئی خود مختار ریاست نہیں ہے، اس لیے وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ کرنے کی مجاز نہیں ہے۔

تاہم  بین الاقوامی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ 2015ء کے ایک معاہدے کے تحت اقوام متحدہ نے فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔ دوسری جانب نتن یاہو کے عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے بیان پر یورپ اور بحیرہ روم کے خطے کی انسانی حقوق تنظیم ’’یورو میڈ‘‘ نے شدید رد عمل دیا ہے۔

تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کرنے سے باخوبی آگاہ ہونے کے باعث کیا گیا ہے۔

 عالمی تحقیقات کے معاملے میں تعاون نہ کرنے کا فیصلہ ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنے کا مظہر ہے۔

 بیان میں یورپی یونین کے رکن ممالک سے اس تفتیش کی حمایت کرنے اور اس تفتیش میں شامل ہونے والے وکلا، گواہوں اور سول تنظیموں کو تحفظ دینے کی اپیل بھی کی گئی۔

یاد رہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے اس طرح کی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ایک ایسے وقت میں کیا جارہا ہے کہ جب حال ہی میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے بے شمار فوائد گنواںے شروع کرديئے ۔

ٹیگس