افغانستان سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کا انخلاء شروع
نیٹو کے ایک فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ نیٹو اور امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلاء شروع ہو گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے اس اعلی آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکی صدر جوزف بائیڈن کی طرف سے افغانستان سے فوجیوں کے انخلاء کے اعلان پر نیٹو نے اپنے فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے کا عمل شروع کردیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق پہلے مرحلے میں 100 کے قریب فوجی اور عسکری سازو سامان افغانستان سے روانہ ہوا،11ستمبر تک تمام امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق انخلاء کے عمل کے دوران رینجر ٹاسک فورس عارضی طور پر افغانستان میں تعینات ہوگی، سینٹ کام کو ضرورت کے تحت فوج نکالنے اور تعینات کرنے کی آزادی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے برعکس یکم مئی کو نہیں بلکہ 11 ستمبر کو اپنی افواج جنگ زدہ ملک سے واپس بلا لیں گے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فروری 2020ء کو ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق امریکہ سمیت تمام غیر ملکی افواج یکم مئی 2021ء تک اپنی افواج وہاں سے نکال لیں گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس وقت 2 ہزار 500 امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں، جوبائیڈن کی طرف سے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان اس لیے بھی حیران کن ہے کہ 20 سال قبل نیو یارک میں ایک حملہ ہوا تھا جس کے بعد امریکہ اپنی فوج لیکر افغانستان آیا تھا اور بڑے پیمانے پر امریکی فوجیوں کے ہاتھوں افغان عوام مارے گئے۔