May ۲۴, ۲۰۲۱ ۲۲:۲۳ Asia/Tehran
  • آنگ سان سوچی عدالت میں پیش

میانمار کی سابق حمکران جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی کو ملک میں فوجی بغاوت کے بعد پہلی بار عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

عدالت میں حاضری کے موقع پر اپنے ایک بیان میں آنگ سان سوچی نے کہا کہ جب تک عوام ہیں ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔

میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی جماعت پر گزشہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے اور ان کی حکومت کا تحتہ الٹ دیا تھا۔

آنگ سان سوچی اورنیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے دیگر رہنما رواں سال فروری سے جیل یا گھروں میں نظر بند ہیں اور ان کے خلاف قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں۔میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں میں آٹھ سو افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ آنگ سان سوچی اور انکی جماعت کو میانمار کی روہنگیا اقلیتی مسلم آبادی کا نسلی صفایا کرنے اور انکے خلاف انتہا پسندوں کو انکے خلاف غیر انسانی اور بہیمانہ اقدامات کی انجام دہی کے لئے اکسانے کے الزامات کے تحت عالمی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آنگ سان سوچی کی جماعت کے دور حکومت میں میانمار کے راخین صوبے میں رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے انتہاپسندانہ اور دہشتگردانہ اقدامات سے تنگ آکر پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئی ہے۔ اس وقت  حکومت کی مظالم سے تھک ہار چکے آٹھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کے مختلف کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ میانمار میں قتل کیا جا چکا ہے۔

ٹیگس