افغانستان میں فضائی حملے شروع کرنے کا فیصلہ
امریکی حکومت افغانستان میں اپنے فضائی حملے پھر شروع کرے گی۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی وزارت جنگ پینٹاگون افغانستان میں اپنے فضائی حملے پھر سے شروع کرنے کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی وزارت جنگ نے منگل کو اپنی ہفتے وار رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا عمل پچاس فیصد تک انجام پا چکا ہے اور توقع ہے کہ گیارہ ستمبر تک یہ عمل مکمل ہو جائے گا۔
افغانستان سے دہشت گرد امریکی فوجیوں کا ذلت آمیزانخلاء ایسی حالت میں انجام پا رہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی تقریبا بیس سالہ موجودگی کا نتیجہ ، ہزاروں مظلوم افغان شہریوں کے قتل عام ، افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور منشیات کی پیداوار میں اضافے کے سوا کچھ نہیں نکلا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دوہزار ایک میں دہشتگردی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا تاہم غاصبانہ قبضےکے باعث اس ملک میں جنگ اورجھڑپیں شروع ہوگئیں۔ اس ملک کا بنیادی اقتصادی ڈھانچہ برباد ہوگیا ساتھ ساتھ بدامنی و دہشتگردی میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔ افغان حکام نے بارہا اپنے ملک سے بیرونی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔