Aug ۰۸, ۲۰۲۱ ۰۸:۰۵ Asia/Tehran
  • نائن الیون کے مشکوک واقعے کے پس پردہ حقائق منظر عام پر لانے کا مطالبہ

11 ستمبر کے مشکوک واقعے کے حقائق منظر عام پر لائے جانے تک متاثرین نے جو بائڈن کو برسی کی تقریبات میں شرکت نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔

امریکہ میں پیش آنے والے 11 ستمبر کے مشکوک واقعے کے متاثرین نے صدر جوبائیڈن سے واقعے سے متعلق تحقیقاتی دستاویزات سامنے لانے تک برسی کی تقریبات میں شرکت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 11 ستمبر کے مشکوک واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا نے امریکی صدر سے سانحہ سے متعلق دستاویزات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک صدر یہ دستاویزات سامنے نہیں لاتے وہ سانحہ کی یادگار اور برسی کی تقریبات سے دور رہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اس سلسلے میں 1800 افراد کی جانب سے ایک خط پر دستخط کیے گئے ہیں جس میں امریکی صدر سے دستاویزات جاری کرنے مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ خط میں کہا گیا ہے کہ انہیں یقین ہے اس سانحہ میں ایک عرب ملک کے حکام کی منصوبہ بندی شامل ہے۔

نائن الیون کے مشکوک واقعے کے تعلق سے سعودی عرب کا نام سامنے آیا تھا تاہم بعد میں امریکہ نے اپنے پروپگنڈے کا رخ بدل دیا اور سعودی عرب کو اس واقعے سے بری الذمہ قرار دے کر افغانستان اور عراق کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا اور ان دونوں ملکوں کو اپنے براہ راست حملوں کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے کئے۔

ماہرین اور مبصرین کی رائے کے مطابق نائن الیون کا واقعہ قرائن و شواہد کی رو سے ایک مشکوک واقعہ ہے کہ جس کے بہانے امریکہ نے اسلامی ملکوں کے خلاف صلیبی جنگ شروع کی۔

دسیوں اسلامی ملک اور لاکھوں افراد اس جنگ کے دوران امریکہ کے باوردی دہشت گردوں کے ہاتھوں بھینٹ  چڑھ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اس دوران داعش جیسے سفاک دہشت گردوں کو مختلف اسلامی ملکوں پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تاہم  جنرل شہید قاسم سلیمانی کی قیادت میں استقامتی محاذ کی ہوشیاری اور جانفشانی کے سبب امریکہ کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے۔

 

ٹیگس