طالبان فوری طور پر حملے بند کرے: اقوام متحدہ کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ طالبان کو فوری طور پر حملے بند کر کے نیک نیتی کے ساتھ افغان عوام کے حق میں مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے ایک نشست میں کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور طالبان کو فوری طور پر حملے بند کر کے نیک نیتی کے ساتھ افغان عوام کے حق میں مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے۔ انٹونیو گوترش نے اعلان کیا کہ صرف گذشتہ ہفتے کے دوران خاص طور سے ہلمند، قندھار اور ہرات میں عام شہریوں کے خلاف طالبان گروہ کے حملوں میں ایک ہزار سے زائد عام شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
مزید دیکھیئے: ہماری تیز رفتار پیش قدمی ہماری محبوبیت کی دلیل ہے: طالبان کا انوکھا دعوا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ صرف سیاسی کوششیں ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے افغانستان میں امن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، امن کے حصول اور افغان عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے بہت سنجیدہ ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے بھی افغانستان میں انسانی المیے کے بارے میں سخت خبردار کیا ہے ۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ پورے افغانستان میں طالبان گروہ کی تیز رفتار پیش قدمی کے نتیجے میں دسیوں ہزار عام شہریوں کو مختلف مسائل منجملہ بھوک مری کا سامنا ہے اور لوگ مسلسل اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
افغانستان میں طالبان گروہ کی پیش قدمی کے ساتھ ہی برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو اس ملک سے نیٹو کے انخلا کے بارے میں امریکی فیصلے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی صورت حال نہایت ابتر اور بحرانی بنی ہوئی ہے۔
بورس جانسن نے افغانستان میں فوجی راہ حل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ سمیت ہر ملک کو افغانستان میں فوجی راہ حل کے سلسلے میں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انھوں نے آئندہ دنوں میں افغانستان سے بیشتر برطانوی سفارت کاروں کے انخلا کی بھی بات کہی۔
برطانوی وزیراعظم کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں دارالعوام کے بہت سے اراکین افغانستان سے برطانوی فوجیوں کے انخلا کے مخالف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لندن نے افغانستان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے۔