کورونا نے امریکا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، سوپر پاور چاروں خانے چت
امریکا میں کورونا وائرس سے 7 لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہیں جو دنیا کا بدترین متاثرہ ملک ہے جہاں دنیا بھر کی کل اموات میں سے 15 فیصد اموات ہوچکی ہیں۔
یہ اعداد و شمار جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہوئے ہیں۔
آخری ایک لاکھ اموات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب ویکسین، جو کہ اموات، ہسپتالوں میں داخلے اور شدید بیماری کو روکتی ہے، 12 سال سے زیادہ عمر کے کسی بھی امریکی کے لیے دستیاب تھی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وبائی امراض پر شدید تنقید کے بعد امریکا نے ایک مؤثر ویکسین مہم کا اہتمام کیا جس میں بعض اوقات روزانہ 40 لاکھ سے زیادہ ویکسین لگائے جاتے تھے تاہم اس مہم نے کافی حد تک سست روی اختیار کرلی ہے کیونکہ امریکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد ویکسین لگوانے سے انکار کر رہا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں اب تک کسی بھی ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ اموات دیکھی گئی ہیں جہاں جون کے وسط سے اس وائرس نے تقریبا 17 ہزار رہائشیوں کو ہلاک کیا۔ ٹیکساس 13 ہزار اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
دونوں ریاستیں ملک کی آبادی کا 15 فیصد ہیں تاہم جب سے ملک نے 6 ہلاکتوں کی سطح عبور کی ہے ملک کی 30 فیصد سے زائد اموات ان ہی دو شہروں میں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کورونا وائرس کے بارے میں غلط معلومات گردش کر رہی ہیں اور ماسک پہننا ایک سیاسی مسئلہ بنا ہوا ہے جو ملک میں بہت سے لوگوں کو تقسیم کر رہا ہے۔
کچھ ریپبلکن گورنرز جیسے ٹیکساس اور فلوریڈا کے گورنرز نے انفرادی آزادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ریاستوں میں لازمی ماسک پہننے پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے۔
دوسری طرف جمہوری ریاست کیلیفورنیا نے اعلان کیا تھا کہ تمام طلبہ کے لیے کورونا وائرس کی ویکسینیشن لازمی ہوگی۔
گورنر گیون نیوزوم نے کہا کہ یہ اقدام کیلیفورنیا کو ملک کی پہلی ریاست بنائے گا جس نے اسے لازمی بنایا ہے۔