موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی تشویش میں اضافہ، پیرس معاہدے میں واپسی کے لئے امریکہ کا اعلان، اقوام متحدہ نے کانفرنس کی ناکامی کو موت کے پروانے سے تعبیر کیا
اسکاٹ لینڈ کے شہرگلاسگو میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس جاری ہے۔
کوپ چھبیس کے نام سے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے دوسو ملکوں کے وفود شریک ہیں۔ اس کانفرنس کی صدارت مشترکہ طور پر برطانیہ اور اٹلی کر رہے ہیں۔
گلاسگو میں یہ بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس بارہ نومبر تک جاری رہے گی۔ کوپ چھبیس کے نام سے ہونے والی اس بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد دنیا کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا سدِباب کرنا بتایا گیا ہے۔ گلاسگو کانفرنس میں پیرس موسمیاتی معاہدے پرعمل درآمد سے متعلق لائحہ عمل پر غور کیا جا رہا ہے.
یاد رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے تباہ کن اثرات کا معاملہ انسانی سماج کے لیے بڑا چیلنج میں بنا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترس نے خبردار کیا ہے کہ دنیا، موسمیاتی تبدیلیوں کے المیے کی جانب گامزن ہے اور گلاسکو اجلاس کی ناکامی انسانیت کی موت کا پروانہ ثابت ہوگی۔
دنیا کے ترقی یافتہ صعنتی ملکوں اور خاص طور سے امریکہ، یورپی یونین کے بڑے ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے اخراج اور زمین کی حدت میں اضافہ کا اصل ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں ہونے والے چند اجلاسوں میں، ماحولیاتی ضابطوں کی پابندی اور گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں کمی کے مطالبات بھی زیادہ تر، اس صورتحال کے اہم ذمہ دار ملکوں سے کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اب تک ان مطالبات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے اور اس بارے میں اب تک کوئی ٹھوس اور موثر قدم بھی نہیں اٹھایا گیا۔
گلاسگو اجلاس کے موقع پر امریکہ کے موجودہ صدر جوبائیڈن نے موسمیاتی تبدیلیوں کے پیرس معاہدے میں واپسی پر اتفاق کیا ہے اور اب وہ زمین کی حدت کو روکنے والے اقدامات کی حمایت کا دعوی بھی کر رہے ہیں۔ جوبائیڈن نے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیرس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے پر عالمی سربراہوں سے معافی مانگتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کے دور حکومت میں موسمیاتی تبدیلیوں کا پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سن دوہزار سترہ میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور چار نومبر دوہزار بیس کو امریکہ نے اس معاہدے سے باضابطہ طور سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔