کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون انتہائی موذی
اومیکرون کے نام سے نئے ویرینٹ نے عالمی سطح پر کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے کی گئ کوششوں کو مشکوک بنا دیا ہے کیونکہ یہ قسم انتہائی موذی ہے ۔
کورونا وائرس کی تشویشناک سمجھی جانے والی نئی قسم اومیکرون کی پہلی تصویر سامنے آئی ہے جس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ یہ کووڈ کا بہت زیادہ میوٹیشن والا ورژن ہے۔ یہ تو پہلے ہی سامنے آچکا تھا کہ اس نئی قسم میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں مگر یہ کس حد تک متعدی ہے اور بیماری کی شدت بڑھانے کا باعث تو نہیں، یہ تعین کرنا ابھی باقی ہے۔
اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اس نئی قسم کی تصویر جاری کی۔ اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے، جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔
یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے 26 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ آف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا۔
اومیکرون کے کیسز جنوبی افریقہ کے بعد بوٹسوانا، اسرائیل، ہانگ کانگ، بیلجیئم، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز اور برطانیہ میں دریافت ہوچکے ہیں۔
سائنس دان نئی قسم کے وائرس کے خطرات کا تعین کرنے میں مصروف ہیں اور خاص کر یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ موجودہ ویکسین کی مدد سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
دنیا بھر میں ممالک کی جانب سے جس تیزی سے سرحدیں بند کرنے اور سفری پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہےاس پر حیرانی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔
جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے نیا بی۔1.1.529 ویرینٹ کا سراغ لگایا ہے جو ابتدائی اقسام بیٹا یا ڈیلٹا کے مقابلے میں کم از کم 30 موٹیشنز کےساتھ ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ نئے ویرینٹ کی سب سے پہلے نشان دہی پر اس کو ‘ظالمانہ’ سفری پابندیوں میں جھکڑ دیا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ بہترین سائنس کی تعریف ہونی چاہیے اور سزا نہیں دینی چاہیے۔