Nov ۳۰, ۲۰۲۱ ۱۸:۱۷ Asia/Tehran
  • افریقی عوام نئے کورونا وائرس کے ذمہ دار نہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے کورونا وائرس کی بابت براعظم افریقہ کے عوام کی سے گریز کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترس نے کہا ہےکہ افریقی عوام اس براعظم میں کورونا ویکسین کی غیر اخلاقی کمی کے ذمہ دار نہیں اورکورونا وائرس کی نئی قسم کی بابت ان کی سرزنش نہ کی جائے۔

انٹونیو گوترس کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسینیشن کی کمی نے انواع و اقسام کے نئے وائرسوں کے پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے دنیا کے تمام ملکوں سے کہا کہ وہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون کی منتقلی سے بچنےکے لیے تمام موثر اقدامات کے ساتھ ساتھ ، مسافروں کے کئی کئی بار ٹیسٹ لیں تاکہ رفت و آمد اور اقتصادی لین دین کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون دنیا کے بعض علاقوں میں سنگین نتائج مرتب کرسکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس تنطیم کے ایک سو چورانوے ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ یہ نیا کرونا وائرس اومی کرون، دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے لہذا اس کے پھیلاؤ کےبارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اندازوں اور تخیموں کے مطابق، نیا کرونا وائرس اس بیماری کے حوالے سے دنیا میں نئے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ ہدایت نامے میں رکن ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ رسک گروپ میں شامل افراد کی ویکسینیشن کو ترجیحی بنیادوں پر تیزی کے ساتھ انجام دیں اور اس بات کا اطمینان حاصل کریں کہ اومی کرون وائرس کے پھیلاؤ میں کمی اور لازمی طبی خدمات کے حوالے سے بنیادی سہولتیں فراہم کردی گئی ہیں۔گزشتہ رات جاری ہونے والے اس ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نیا کورنا وائرس اپنی دیگر اقسام کے مقابلے میں کتنی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے یا بیماری کی شدت میں کس حدتک ا ضافے کا باعث بنتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ بیان میں دنیا کے بعض ملکوں کی جانب سے سفری پابندیوں کی مخالفت کر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات ، اس بیماری کے پھیلاؤ میں تھوڑی بہت کمی تو کرسکتے ہیں ، لیکن عام لوگوں کی معاشی زندگی شدید دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ جمعے کو جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے نئے کورونا وائرس کو اومی کرون کے نام سے موسوم کیا تھا اور اس کا کہنا ہے کہ یہ وائرس اپنی دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ مختلف اور تبدیل شدہ شکل میں سامنے آیا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے کورونا وائرس کی ساخت اور اس کے اثرات کے مطالعے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

ہمارا فیس بک پیج لائک کریں 

ہمیں انسٹاگرام پر فالو کریں 

ہمیں ٹویٹر پر فالو کريں

ٹیگس