Dec ۰۴, ۲۰۲۱ ۱۹:۱۹ Asia/Tehran
  • اومیکرون سے زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں: عالمی ادارہ صحت کے سینیئر سائنسداں کا بیان

عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے اڑتیس ملکوں میں اومیکرون ویریئنٹ کے معاملات سامنے آنے اور اس ویریئنٹ کے بڑھنے و پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کے نتیجے میں ابھی کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار"ماریا کرخوف" نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے پاس دنیا کے مختلف ملکوں میں کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے بڑھنے اور پھیلنے کی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اومیکرون کرونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے تاہم ابھی اس بات کا پتہ لگائے جانے کی ضرورت ہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کس حد تک خطرناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمہ بات یہ ہے کہ اومیکرون دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔

ماریا کرخوف کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ سے ملنے والی ابتدائی رپورٹوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ویریئنٹ میں مبتلا لوگوں میں خفیف علامات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کے سینیئر سائنسداں سومیا سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ لوگوں کو کورونا کے اومیکرون ویریئنٹ سے زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی اس ویریئنٹ کے خطرناک ہونے اور اس سے بچاؤ کے لئے موجودہ کورونا دٹیکوں میں تبدیلی کی ضرورت کے بارے میں کچھ کہنا جلدی ہو گا۔

عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسی کے ڈائریکٹر مائیک رایان نے بھی کہا ہے کہ ابھی اس بات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ کورونا کے موجودہ ٹیکوں میں تبدیلی کی جائے یا اومیکرون ویریئنٹ کے لئے الگ سے کوئی ویکسین تیار کیا جائے۔

واضح رہے کہ افریقہ، امریکہ، ایشیا مشرق وسطی اور یورپ کے مختلف ملکوں میں کورونا کے اومیکرون ویریئنٹ کے کافی مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ اس ویریئنٹ کا سب سے پہلا مریض جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا۔

اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے بعد مختلف ملکوں کی جانب سے نئی احتیاطی تدابیر کا آغاز ہو گیا ہے اور مختلف ممالک کے حکام کی جانب سے اس ویریئنٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے مختلف قسم کے اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔

دوسری جانب افریقی یونین کے محکمہ صحت نے اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق افریقی ملکوں میں وبائی امراض کے کنٹرول کے مرکز کے سربراہ "جان نکنگا سونگ" نے اومیکرون ویریئنٹ کے بارے میں کہا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم پر ہمیں گہری تشویش ضرور لاحق ہے مگر اس بات کی تشویش نہیں ہے کہ اس ویریئنٹ کا کوئی مقابلہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔

افریقی ملکوں میں وبائی امراض کے کنٹرول کے مرکز نے بھی اعلان کیا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاری مکمل ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ میں اومیکرون ویریئنٹ، ایسی حالت میں پھیلا ہے کہ براعظم افریقہ کی ایک ارب بیس کروڑ کی آبادی میں سے صرف سات فیصد لوگوں کو ہی کورونا کا ویکسین لگا ہے۔ اس براعظم میں کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے کم از کم ساٹھ فیصد لوگوں کو کورونا کا ٹیکہ لگانے کے لئے کم سے کم ڈیڑھ ارب ڈوز کی ضرورت ہے جبکہ اس براعظم کو ابھی تک کرونا ویکسین کے صرف چالیس کروڑ ڈوز ہی مل سکے ہیں۔

ٹیگس