قزاقستان کے صدر کی رہائشگاہ نذر آتس ، 8 سیکورٹی اہلکار ہلاک، سی ایس ٹی او کی فورسز تعینات کر دی گئیں
قزاقستان میں مظاہرین نے اس ملک کے صدر تاکایف کی رہائشگاہ کو ںذر آتش کر دیا ہے اور مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں آٹھ سیکورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب حالات کو قابو میں کرنے کے لئے سی ایس ٹی او کی فورسز تعینات کر دی گئی ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل کے سامنے جمع ہوجانے کے کچھ ہی دیر کے بعد مشتعل افراد نے تاکایف کی رہائشگاہ کو نذر آتش کر دیا اور بعض لوگوں نے ہتھاروں کے ساتھ رہائشگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
کہا جاتا ہے کہ تاکایف سیکورٹی اہلکاروں کی مدد سے اپنی رہائشگاہ سے محفوظ نکل جانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہمارے نمائندے نے اپنی رپورٹ مین بتایا ہے کہ قزاقستان کے دارالحکومت نورسلطان اور سب سے بڑے شہر الماتی سمیت اس ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے طاقت اور آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
سیکورٹی اہلکاروں نے الماتی میں بلدیہ کی طرف جانے والے مظاہرین کے خلاف بھی آنسو گیس کا استعمال کیا اور انھیں منتشر کرنے کی کوشش کی مگر مظاہرین بلدیہ کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا اور حکمراں جماعت کے دفتر کو آگ لگادی۔
الماتی کے فوجی گورنر نے اعلان کیا ہے کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پانچ سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دریں اثنا قزاقستان کے صدر تاکایف نے اپنے ٹی وی خطاب میں کہا ہے کہ وہ دارالحکومت سے باہر نہیں جائیں گے اور عوام کے ساتھ رہیں گے۔ اس سے قبل تاکایف نے ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اجتماعی سلامتی کی تنطیم سی ایس ٹی او سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قزاقستان کی مدد کرے۔ قزاقستان کے صدر نے ملک میں سرکاری دفاتر پر حملوں اور انھیں نقصان پہنچانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی مظاہروں اور تشدد سے ان کی حکومت ختم نہیں ہو گی۔
اُدھر قزاقستان کے سب سے بڑے شہر آلماتی کی فوجی کمان نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ نظم و نسق قائم کرنے کے لئے سیکورٹی آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ پرسکون رہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔
درایں اثنا بعض میڈیا ذرائع نے خبر دی ہے کہ وسطی ایشیا کی اجتماعی سیکورٹی تنظیم سی ایس ٹی او کی فورس بھی بلوائیوں کی سرکوبی کے لئے قزاقستان پہنچ گئی ہے ۔ سی ایس ٹی او کے سیکریٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق اس تنظیم کی فورس نے قزاقستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
اجتماعی سیکورٹی تنظیم میں روس، بیلاروس، آرمینیا، تاجکستان اور قرقیزستان کے فوجی شامل ہیں ۔
قزاقستان میں سیال گیس کی قیمت بڑھائے جانے کے بعد پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے ہیں۔ روس اور ترکی کی وزارت خارجہ نے اپنے بیانات میں قزاقستان کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ قزاقستان کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ممالک نے قزاقستان کے لئے اپنی پروازیں بند کر دی ہیں۔