کشمیری رہنماؤں کو او آئی سی اجلاس میں دعوت دینے پر دہلی کا اعتراض، پاکستان کا جواب
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی سرگرم سیاسی تنظیم حریت کانفرنس کے رہنماؤں کو او آئی سی اجلاس میں دعوت دینے پر ایک بار پھر نئی دہلی اور اسلام آباد آمنے سامنے آگئے ہیں۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے آئندہ اجلاس کے لئے حریت کانفرنس کو مدعو کرنے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی دعوت پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ اس اقدام سے ہندوستان کے خلاف سرگرمیوں کے لئے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں یہ بھی کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ او آئی سی دیگر اہم ترقیاتی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ایک رکن کے سیاسی ایجنڈے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، حکومت ہند اس طرح کے اقدامات پر بہت سنجیدہ نظر رکھتی ہے جس کا مقصد بقول انکے بالواسطہ طور پر ہندوستان کے اتحاد کو تباہ کرنا اور اسکی خودمختاری نیز علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنا ہے۔
پاکستان نے بھی کشمیری رہنماؤں کے سلسلے میں ہندوستان کے اس بیان کو سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے۔ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے او آئی سی کی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کشمیری قیادت کو شرکت کے لیے دی گئی دعوت پر ہندوستان کی وزارت امور خارجہ کے ترجمان کے بے بنیاد اعتراض پر مبنی بیان کو مسترد کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کو متنازعہ خطے جموں اور کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ عاصم افتخار نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں جموں اور کشمیر کو ایک متنازعہ خطہ قرار دیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ فیصلہ کشمیریوں کی مرضی سے ہوگا جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزاد اور غیرجانبدار رائے شماری کے جمہوری طریقے سے انجام پائے گا۔