یوکرین کے دارالحکومت کی ایف میں دھماکے، جنگ کا جھبیسواں دن
یوکرین کی جنگ چھبیسویں روز میں داخل ہوگئی ہے اور اس دوران پیر کے روز دارالحکومت کی ایف میں متعدد دھماکوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
یوکرینی ذرائع نے پیر کی صبح دعوی کیا ہے کہ دارالحکومت کی ایف پر روس کے راکٹ حملوں کے بعد متعدد دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ کی ایف کے میئر ویتالی کلیچکو ف نے بتایا ہے کہ پودیلسکی محلے میں کئی عمارتیں اور ایک شاپنگ مال کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کم سے کم ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔
ادھر روسی ذرائع نے بتایا ہے کہ کسپین سی میں تعینات روسی بحری بیڑے نے مشرقی یوکرین پر متعدد کروز میزائل داغے ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے بھی اپنے ایک بیان میں ساحلی شہر ماریوپول میں تعنیات یوکرینی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر خود کو حوالے کردیں۔ روس کے نیشنل ڈیفنس مینیجمنٹ سینٹر کے سربراہ میخائل میزین سف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی ضمانت دی جاتی ہے کہ ہتھیار ڈالنے والے تمام لوگوں کو ماریو پول سے باہر نکلنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں اور نیونازیو ں نے ماریو پول شہر میں دہشت گرد ی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ اگر روس کے ساتھ امن مذاکرات ناکام ہوئے تو تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے آمادہ ہے اور مذاکرات کی ناکامی تیسری عالمی جنگ چھڑجانے کے مترادف ہوگی۔ روس-یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں تاہم فریقین کے درمیان ہمہ گیر جنگ بندی پرسمجھوتہ نہیں ہوسکا۔
ترکی میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا بھی کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ البتہ بعض علاقوں میں عارضی جنگ بندی اور محفوظ راہداریوں کے قیام پر اتفاق ضرور ہوا تاکہ عام شہریوں کا انخلا، عمل میں لایا جاسکے، تاہم یہ عمل متعدد بار تعطل کا شکار ہوا۔ درایں اثنا روسی صدر ولادی میر پوتین نے جرمن چانسلر اولاف شولز سے اپنی حالیہ ٹیلی فونی بات چیت میں کہا ہے کہ یوکرین غیر حقیقت پسندانہ تجاویز کے ذریعے امن مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔
روسی صدر نے یوکرینی فوج کے جانب سے دونیسک کے علاقے پر کی جانے والے بمباری پر مغربی ملکوں کی خاموشی پر بھی کڑی نکتہ چینی کی۔