امریکہ کی جراثیمی تجربہ گاہوں کے منفی اثرات کے ثبوت یواین او میں پیش
روس نے یوکرین میں امریکا کی جراثیمی تجربہ گاہوں کو علاقے کے عوام کی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسلی نبنزیا نے سلامتی کونسل میں یوکرین میں امریکا کی خطرناک جراثیمی تجربہ گاہوں سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ امریکا کی یہ جراثیمی تجربہ گاہیں، یوکرین کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے علاقے کے عوام کی زندگی اور سلامتی کے لئے خطرناک ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے مندوب ویسلی نبنزیا نے سلامتی کونسل میں امریکا کی جراثیمی تجربہ گاہوں کے منفی اثرات کے دستاویزی شواہد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے حکام امریکی وزارت جنگ کی براہ راست نگرانی میں روس کی مغربی سرحدوں کے قریب خطرناک فوجی بایولوجیکل پروجکٹ پر کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فوجی نوعیت کا یہ خطرناک بایولوجیکل پروجکٹ، روس اور پورے خطے کے لئے خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند عشروں کے دوران امریکا نے یورپ سے لے کر افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا تک مختلف ملکوں میں جراثیمی تجربہ گاہوں کا وسیع جال بچھایا ہے۔ امریکا کی یہ جراثیمی تجربہ گاہیں، علاقے کے ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی 1972 کے خصوصی بین الاقوامی کنوینشن کے بھی منافی ہیں جس میں جراثیمی اسلحے کے تیاری اور استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
امریکا برسوں سے دنیا بھر میں جراثیمی تجربہ گاہیں قائم کرکے اس کنوینشن کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور اس کے خلاف اب تک کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئ ہے۔