Mar ۳۰, ۲۰۲۲ ۱۴:۴۰ Asia/Tehran
  • ترکی میں روس یوکرین مذاکرات میں اہم پیشرفت، روس نے حملوں میں کمی کا اعلان کیا

روسی حکام کے مطابق حملوں میں کمی کا مقصد یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے لئے ہونے والے مذاکرات میں باہمی اعتماد کو بڑھانا ہے۔

ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کے وفد کے درمیان بات چیت کے بعد ماسکو نے کہا ہے کہ وہ شمالی یوکرین میں اپنی فوجی سرگرمیوں میں قابل ذکر حد تک کمی کرنا چاہتا ہے تاہم امریکہ نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اسے شمالی یوکرین سے روس  کی پسپائی کے شواہد دکھائی نہیں دیئے۔

اسی دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں استبول مذاکرات سے مثبت پیغامات موصول ہوئے ہیں لیکن، روسی حملوں اور گولہ باری میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اس سے پہلے روسی مذاکرات کار وفد کے سربراہ ولادیمیر مدینسکی نے  تاس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جنگ بندی نہیں ہے بلکہ ہماری خواہش ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کم سے کم شمالی سیکٹر پر کشیدگی میں کمی کی جائے۔

ادھر یوکرینی مذاکرات کار وفد نے بتایا ہے کہ بات چیت کے تازہ دور میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ روس کی جانب سے سیکورٹی ضمانتوں کے بدلے یوکرین غیر جانبداری کا اعلان کرسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین کو مغرب کے فوجی اتحاد میں شمولیت اور دیگر ملکوں کو اپنے فوجی اڈے دینے سے گریز کرنا ہوگا۔ روسی مذاکرات کار وفد کا کہنا ہے کہ ماسکو اس تجویز پرعنقریب غور کرے گا اور حتمی جواب صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد دیا جائے گا۔  

 دوسری جانب روسی وفد کے ساتھ بات چیت کے بعد یوکرینی وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی چیز ان کے ملک کو یورپی یونین میں شمولیت سے نہیں روک سکتی۔ انہوں کہا کہ فریقین کے درمیان بہت سے معاملات  پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے اور ہمیں روس کی جانب سے کوئی ضمانت بھی نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کی صورت میں اس کے بارے میں ریفرنڈم کرایا جائےگا۔

استنبول مذاکرات میں جس اہم مسئلے پر توجہ مرکوز رہی وہ  یوکرین کی جانب سے غیر جانبدار رہنے، نیٹو میں شمولیت سے گریز مگر یورپی یونین میں شمولیت پر اس کے اصرار کا معاملہ ہے جس کا روس نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔

 اس سے پہلے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ امن کے لیے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور ان کا ملک روس مغرب تنازعے میں غیرجانبدار ملک بن کر رہنے کو تیار ہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولت کیووسگلو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان جاری مذاکرات میں یہ اب تک کی سب سے اہم پیش رفت ہے۔

دوسری جانب روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ یوکرین کی غیرجانبداری اور غیرجوہری حیثیت سے متعلق معاہدہ طے ہونے کے قریب ہے، روس نے فیصلہ کیا ہے کہ کی یف اور شرنیگیو کے علاقوں میں فوجی آپریشن کو کم کر دیا جائے۔

روس کے یوکرین میں فوجی آپریشن کے بعد سے لاکھوں یوکرینی نقل مکانی کرچکے ہیں جبکہ مختلف شہروں پرروسی بمباری سے بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔

ٹیگس