May ۰۱, ۲۰۲۲ ۱۴:۵۴ Asia/Tehran
  • ایٹمی جنگ کے خطرات کی بابت روس کا پھر انتباہ

روس نے ایک بار پھر ایٹمی جنگ کے خطرے کی بابت خبردار کیا ہے۔

روس یوکرین فوجی محاذ آرئی کے سڑسٹھویں روز روسی وزیر خارجہ  سرگئی لاؤروف نے ایٹمی جنگ کے امکان کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی قسم کے مسلح تصادم کی روک تھام ضروری ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیٹو کے رکن ممالک روس اور یوکرین کے درمیان امن سمجھوتے کو سبوتاژ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے  جانے نہیں دے رہے ہیں۔

روس کے وزیر خارجہ نے نیٹو اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ بند کردیں ۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی وزیر دفاع نے آٹھ ہزار برطانوی فوجیوں کو درجنوں ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کے ساتھ مشرقی یورپ میں تعنیات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

روسی وزیرخارجہ نے یوکرین میں بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرانے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ کے محکمہ تخفیف اسلحہ کے سربراہ ولادیمیر پریماکوف نے کہا ہے کہ ہم نے یوکرین میں امریکہ کی بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کی سرگرمیوں کے جائزے کی غرض سے روسی پارلیمانی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے لیے نائب وزیر خارجہ وکٹوریا نولینڈ سمیت بعض امریکی عہدیداروں کو دعوت نامے جاری کیے ہیں ۔ اس سے پہلے روسی فوج نے کہا تھا کہ یوکرین کے مختلف علاقوں میں قائم تیس سے زائد، بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کی سرگرمیوں میں امریکی وزارت دفاع کا خصوصی شعبہ ملوث ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے اور بعض علاقوں پر قبضے کے بعد متعدد ایسی تجربہ گاہوں کا انکشاف ہوا ہے جہاں امریکی وزارت دفاع کے فراہم کردہ بجٹ کے ذریعے بعض خفیہ سرگرمیاں انجام دی جارہی تھیں ۔ کہا جارہا ہے کہ ان تجربہ گاہوں میں سے بعض میں بیماریاں پھیلانے والے جراثیمی مواد بھی تیار کیے جاتے رہے ہیں۔

روسی وزارت دفاع نے مارچ دوہزار بائیس کے اوائل میں انکشاف کیا تھا کہ یوکرین کی بائیولوجیکل تجربہ گاہوں میں کام کرنے والوں کے قبضے سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت یوکرین نے امریکی وزارت دفاع کی نگرانی میں چلنے والے فوجی نوعیت کے بائیولوجیکل پروگراموں کے شواہد فوری طور پر مٹانے کا حکم دیا تھا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ یہ معلومات بیرونی دنیا میں منتقل ہوگئی تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔

ٹیگس