روسی تیل کے بائیکاٹ کے لئے یورپی یونین کی تمام کوششیں ناکام
روس کے تیل کی برامدات پر پابندی لگانے کے سلسلے میں یورپی ممالک کے درمیان اختلافات بدستور برقرار ہیں اور روسی تیل کے بائیکاٹ کے سلسلے میں یورپی یونین کے اراکین کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی تمام کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں
را ئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کےاراکین، اتوار کو بھی روسی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کے سلسلے میں اتفاق رائے پیدا نہ کر سکے تاہم پیر اور منگل کو ہونے والے اجلاسوں میں بھی وہ اس موضوع کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کو نافذ کرنے کے حامیوں کو امید ہے کہ یورپی یونین کے رکن وہ ممالک جو سمندر تک رسائی نہیں رکھتے انھیں چھوڑ کر دوسرے ممالک کو روسی تیل کے بائیکاٹ پر راضی کرلیں گے ۔ اس کے باوجود ایک سینئر یورپی سفارتکار نے رائٹرز کو اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ ابھی اس سلسلے میں مزید تفصیلات طے نہیں کی جا سکی ہیں کہ کوئی سمجھوتہ ہو سکے۔ اس سے قبل مشرقی یورپ کے بعض ممالک منجملہ ہنگری ، اسلوواکیا اور جمہوریہ چک نے اعلان کیا تھا کہ وہ یورپ کی جانب سے روسی تیل پر پابندی عائد کرنے کے خلاف ہیں کیونکہ وہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کی طرح سمندر کے راستے روسی تیل کا متبادل تلاش نہیں کر سکتے ۔
یورپی یونین کے پیر کے اجلاس کے انعقاد سے قبل جرمنی کے وزیراقتصاد نے خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین کے درمیان اتحاد ٹوٹنے والا ہے ۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے وزیراقتصاد رابرٹ ہابک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ یورپی یونین ، روسی تیل کے خلاف پابندیوں اور روسی انرجی پر اپنا انحصار کم کرنے کے پروگرام پرغور و فکر کرنے کے لئے سربراہی اجلاس کے انقعاد کے ساتھ ہی بکھرنا شروع ہوگئی ہے۔
جرمنی کے وزیراقتصاد نے اپنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ داخلی اختلاف نظر کو دور کرکے کمزور رویہ اختیار کرنے کے بجائے باقی اراکین کو بھرپور یقین دہانی کرائے اور انھیں راضی کرے ۔ انھوں نے یورپی یونین کے تمام ممالک کے درمیان اتحاد کا بھی مطالبہ کیا ۔
جرمنی کے وزیراقتصاد نے کہا کہ یورپی یونین کے اراکین کے درمیان پایا جانے والا اختلاف نہ صرف روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گا بلکہ ممکن ہے کہ اس سے یورپی یونین کا شیرازہ ہی بکھر جائے ۔
درایں اثنا جرمنی کے وزیرمحنت ہابرتوس ہیل نے بھی خبردار کیا ہے کہ روس کی قدرتی گیس کا بائیکاٹ جرمن معاشرے اور معیشت کو متاثر کرے گا ۔
روس اور یوکرین کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی مغربی ممالک روس پر پابندیاں عائد کرنے کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس کو دھمکی بھی دے رہے ہیں ۔ یورپی ممالک سمندر کے راستے روسی تیل کی برآمدات اور اس کے آئل ٹینکروں پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم ماضی کی طرح پائپ لائن کے ذریعے اس کی فروخت پر راضی ہیں لیکن ہنگری اس تجویز کی سخت مخالفت کررہا ہے۔