امریکہ میں پھر شوٹنگ، 4 افراد مارے گئے، گن کلچر کی قربانی چڑھتے عوام
امریکہ میں شوٹنگ کی واردات میں 4 افراد مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
ایسوشیٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ریاست اوکلاہاما کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آج صبح ٹولسا شہر میں ایک شخص نے سنٹ فرانسس کے ایک ہسپتال کی بلڈنگ میں اچانک شوٹنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد مارے گئے، حملہ آور شخص نے شوٹنگ کے بعد اپنے سر پر گولی مارکر خود کو ہلاک کر لیا۔
ادھر فاکس نیوز کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے علاوہ شوٹنگ سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل نیو یارک میں ہونے والی شوٹنگ کی واردات میں کم از کم 10 افراد مارے گئے تھے۔ مرنے والوں کے سروں پر گولیاں ماری گئی تھیں۔
یاد رہے کہ دو ہفتے قبل امریکی ریاست ٹیکساس کے اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں میں ایک 18 سالہ لڑکے نے اپنے یوم پیدائش کے موقع پر ایک اسکول میں گھس کر شوٹنگ کی جس میں 19 بچے اور دو ٹیچر جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ اتنا ہولناک تھا کہ اس نے امریکی صدر کو اسلحے سے متعلق ملکی قوانین میں نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا۔
امریکہ کو بڑھتے مسلحانہ تشدد اور انتہاپسندی کا سامنا ہے اور وہاں رائج گن کلچر کے باعث سالانہ کئی ہزار افراد ہلاک و زخمی ہو جاتے ہیں۔
اسلحے کی خرید و فروخت اور اُسے کھلے عام لے کر پھرنے کی آزادی کو امریکہ میں فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں اضافہ کی اہم وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ کے قانون ساز ادارے طاقتور اسلحہ لابی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے تاحال، گن کنٹرول قوانین وضع کرنے سے قاصر رہے ہیں۔
امریکہ میں اسلحہ رکھنے کی کھلی آزادی ہے اور ملک کے قانون ساز ادارے، طاقتور لابی کے اثرو رسوخ کی وجہ گن کنٹرول قوانین بنانے کے قابل نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس ملک میں فائرنگ کے اندوہناک واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی آبادی دنیا کے 5 فی صد کے برابر ہے تاہم ہتھیاروں سے قتل عام کے 31 فیصد واقعات امریکہ میں رونما ہوتے ہیں۔
امریکہ میں رائج گن کلچر کی وجہہ سے شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جب کسی دن اس طرح کی شوٹنگ کی واردات رونما نہ ہوتی ہو۔