آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر کا نیا دعوی
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی اپنی رپورٹوں میں ایران کے دشمنوں اور خاص طور سے اسرائیل کی فراہم کردہ اطلاعات کو بنیاد بناتی ہے۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران نے ان تین ایٹمی تنصیبات کے بارے میں وضاحت پیش نہیں کی ہے کہ جن کے بارے میں آئی اے ای اے کو باخبر نہیں کیا گیا تھا جبکہ امریکہ اور تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اعلان نشدہ ایٹمی تنصیبات سے ملنے والے یورینیم مواد کا مسئلہ حل نہ ہونا بہت زیادہ تشویشناک ہے۔
ان چاروں ملکوں نے اسی طرح یہ بھی کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ناکافی تعاون کی بنا پر سیف گارڈ سے متعلق مسائل و اختلافات جوں کے توں باقی ہیں۔
ان ممالک نے ایران سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ سیف گارڈ سے متعلق تمام مسائل کے حل کے لئے مزید تعاون سے متعلق ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی پیشکش کو فوری طور پر قبول کرے۔
مغربی ملکوں اور خود آئی اے ای اے کی جانب سے اس طرح کے بیانات ایک ایسے وقت سامنے آرہے ہیں جب آئی اے ای اے نے اپنی بیس سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں کسی بھی قسم کا انحراف نہیں پایا گیا ہے علاوہ ازیں ایران نے جامع ایٹمی معاہدے پر یکطرفہ طور پردوسال تک مکمل عمل درآمد کیا جبکہ امریکہ نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی اور یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے پر عمل نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے الجزیرہ ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کے سوالات کے بہت دقیق جوابات دیئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں توانائی کا ایرانی حصہ صرف تین فیصد ہے جبکہ ایران میں آئی اے ای کی معائنہ کاری کا عمل اس کے تمام اقدامات کا پچیس فیصد ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آئی اے ای اے کتنا زیادہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ کیمروں سے لی جانے والی تصاویر تک جو اس وقت ایران کے پاس ہیں، آئی اے ای اے کی دسترسی ویانا سمجھوتے کے مستقبل سے وابستہ ہے اور ایران مقابل فریقوں کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کئے جانے کی صورت میں معاہدے پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے ۔
انھوں نے امریکہ اور تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف مجوزہ قرارداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی میں جو قرارداد پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے کوئی نئی صورت حال پیدا نہیں ہو گی اور آئی اے ای اے کو چاہئے کہ خود کو بیرونی دباؤ اور اثرات سے آزاد رکھے اور قوانین کے مطابق اپنے فرائض پر عمل کرے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ہونے والے حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور یہ ایک نہایت غور طلب سوال ہے، کہا کہ ایران کی دفاعی پالیسی میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ایران کے خلاف اس سلسلے میں جتنے بھی دعوے کئے جاتے ہیں وہ سب صرف سیاسی اغراض و مقاصد کے حامل ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ کل بروز پیر سے ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس کے ایجنڈے میں ایران کا ایٹمی مسئلہ بھی شامل ہے۔