برطانوی وزیر اعظم پریشان، استعفوں کا سلسلہ جاری
گزشتہ 24 گھنٹوں میں 38 وزرا، پرائیویٹ پارلیمانی سیکریٹریز اور دیگر عہدیدار حکومت سے علیحدہ ہوگئےہیں۔
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بڑے پیمانے پر اراکین کابینہ کے مستعفی ہونے پر سخت پریشان ہو گئے تاہم اس کے باوجود انہوں نے کہا ہے کہ وہ اقتدار کی کرسی کو ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے یعنی مستعفی ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن نے کابینہ کے سینئر اراکین کے ساتھ ملاقات میں استعفے کے مشورہ کو مسترد کر دیا اور ملک کو درپیش بڑے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بورس جانسن نے کابینہ کے سینئر اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس وقت استعفیٰ ملکی مفاد میں نہیں ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے کابینہ سے مستعفی ہونے والے وزرا کی جگہ نئی تعیناتیوں پر غور بھی شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے بھی وزیراعظم بورس جانسن سے ملاقات کی اور انہیں مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پریتی پٹیل نے پارٹی میں ایک بڑی اکثریت کے خیالات وزیراعظم تک پہنچائے۔ پریتی پٹیل کا شمار بورس جانسن کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں بورس جانسن پر کابینہ اور حکومتی عہدیداروں کے عدم اعتماد کا سلسلہ جاری ہے، کابینہ میں نئے وزراء کی تعیناتیوں کے باوجود استعفوں کا سلسلہ بھی نہیں رک رہا۔
لندن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 38 وزرا، پرائیویٹ پارلیمانی سیکریٹریز اور دیگر عہدیدار حکومت سے علیحدہ ہوگئےہیں۔
1932 کے بعد برطانیہ میں پہلی بار کسی ایک وزیر اعظم کے دور میں اتنی بڑی تعداد میں حکومتی عہدیدار مستعفی ہوئے ہیں۔