یورپی یوینین کی ایٹمی مذاکرات کا عمل تیز کرنے کی اپیل
یورپی یونین نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی اور یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر، ایٹمی معاہدے کی بحالی کے جاری مذاکرات کا عمل تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔
یورپی یونین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان پیٹر استانو نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات کی رفتار تیز کرنے کا مطالبہ ایسے وقت میں کیا ہے جب معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کرنے والے اصل ملک کی حثیت سے امریکہ ، اعتماد کی بحالی کے لیے لازمی اقدامات سے مسلسل گریزاں ہے۔
ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آٹھواں دور گزشتہ سال ستائیس دسمبر کو شروع ہوا تھا اور رواں سال گیارہ مارچ کو یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج جوزف بورل کی تجویز پر، اس میں وقفہ دیا گیا تھا جس کا مقصد ضروری صلاح و مشورے کی غرض سے مذاکراتی وفود کا اپنے اپنے ملکوں کے دارالحکومتوں کو لوٹنا بتایا گیا تھا۔
واشنگٹن کی غیر قانونی علیحدگی سے ایٹمی معاہدے کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کی غرض سے امریکہ کی لیت ولعل کی وجہ سے مذاکرات اب تک معطل تھے تاہم یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج جوزف بورل کے حالیہ دورہ تہران اور ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا ایک دور اٹھائیس اور انیتس جون کو دوحہ میں ہوا ۔
البتہ امریکہ نے مذاکرات پر توجہ دیئے بغیر، حال ہی میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ، جس پر ایران کے پارلیمانی کمیشن برائے قومی سلامتی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔