امریکہ نے اسٹونیا کو جدید ترین میزائل سسٹم دینے کا اعلان کردیا
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے اسٹونیا کو پانچ سو ملین ڈالر مالیت کے ہمارس راکٹ سسٹم فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹوں میں پینٹاگون کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسٹونیا کے لیے مختص کیے جانے والے ملٹری پیکیج میں چھے ہمارس راکٹ سسٹم ، ہتھیار، سپورٹنگ ایکیوپمنٹ، اسپیر پارٹس اور فنی معاونت شامل ہیں۔
اس سے پہلے جون کے مہینے میں امریکی وزارت جنگ نے یوکرین کو بھی ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم ہمارس دینے کا اعلان کیا تھا۔
جنگ یوکرین کے بارے میں سوشل میڈیا فوٹیج میں یوکرینی فوجیوں کو ہمارس سسٹم استعمال کرتے ہوئے دکھایا جارہا ہے۔
امریکہ اور نیٹو یوکرین کو ہاوٹسر اور ہمارس جیسے بھاری آرٹلری سسٹم سمیت سنگین ہتھیار فراہم کر رہے ہیں جن میں ہمارس سسٹم ایسے روسی نظاموں کے مقابلوں میں زیادہ ایکوریٹ اور دور مارکرنے والا سسٹم شمار ہوتا ہے۔
مغرب کی جانب سے اسلحے کی ترسیل کے باوجود حکومت یوکرین کا خیال ہے کہ اسے جنگ کے ضروری ہتھیاروں کی بہت تھوڑی مقدار ہی فراہم کی گئی ہے اور وہ بھاری ہتھیاروں کے حصول کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو اب تک فراہم کی جانے والی فوجی امداد کی مالیت ساڑھے سات ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔
یوکرین کو اتنی بھاری فوجی امداد ایسے وقت میں فراہم کی جارہی ہے جب امریکہ کو افراط زر کی بلند شرح اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں روز افزوں اضافے کا سامنا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی رکن کانگریس اور دوہزار بیس کی صدارتی امیدوار تلسی گیبرڈ نے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن جنگ یوکرین کو روس کے خلاف پراکسی وار کے لیے استعمال کرکے، دنیا کو تباہ کن ایٹمی جنگ کی جانب دھکیل رہے ہیں۔
فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے تلسی گیبرڈ نے صدر بائیڈن کی کشیدگی پھیلانے والی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کو صورتحال کی سنگینی محسوس کرنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے کہ حکومت نے انہیں کہاں لا کھڑا کیا ہے۔
تلسی گیبرڈ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی ایوان نمائندگان نے جمعرات کو تاریخ کے سب سے بڑے فوجی بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت آٹھ سو دس ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔