Jul ۱۹, ۲۰۲۲ ۱۵:۰۶ Asia/Tehran
  • یوکرین جنگ اور روس کے خلاف یوریی یونین کے اقدامات

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ادارے کے سربراہ نے اپنے روس مخالف رویے کو جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی جانب سے پابندیوں کو بائی پاس کرنے کو روکنے کی کوشش جاری رہے گی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے دعوی کیا ہے کہ ماسکو پر عائد یورپی یونین کی پابندیوں کو بے اثر بنانے والے راستوں کو بند کرنے کے لئے برسلز ایک نئے منصوبے کی پلاننگ کرچکا ہے۔ 

پیر کی شام یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے کونسل کی نشست کے اختتام  پر انہوں نے کہا کہ نئی حکمت عملی کے تحت ان راستوں کو بند اور اس خلا کو پر کیا جائے گا جس کو استعمال کرکے روس پابندیوں کو بائی پاس کر رہا ہے۔ اس موقع پر جوزف بورل نے یوکرین کو پچاس کروڑ یورو پر مشتمل فوجی امداد کا عندیہ بھی دیا۔

انہوں نے یورپ میں گیس کے بحران پر پریشانی ظاہر کرتے ہوئے اس موضوع کو یورپی حکام کے لئے سب سے زیادہ تشویش کا باعث قرار دیا۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل یورپی کونسل کے سربراہ چارلز میشل نے بھی جنگ کے بہانے یوکرین کو مزید فوجی امداد فراہم کرنے کی بات کی تھی۔

یاد رہے کہ یوکرین کی جنگ پانچویں مہینے میں داخل ہوچکی ہے جس کے تمام سیاسی، فوجی، معاشی، سماجی حتی کہ ثقافتی اثرات کے باوجود، مغربی ممالک نے اس ملک کی جانب ہتھیاروں کے بہاؤ کو کم کرنے سے بھی گریز کیا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے بعد، امریکہ اور برطانیہ سمیت مختلف مغربی ممالک نے ایک جانب کھل کر کیف کی حمایت کی تو دوسری جانب ماسکو پر شدید پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ تیل اور گیس سمیت روس کے مختلف اقتصادی شعبوں پر عائد پابندیوں کے بعد، مغربی ممالک کو اس بات کی بھی تشویش لاحق ہے کہ یورپ سمیت عالمی توانائی کی  منڈیاں  مزید عدم توازن کا شکار نہ ہوجائیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ برسلز کی روس مخالف پالیسیوں نے یورپی ممالک کے اندرونی استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ روسی ایوان صدر کریملن نے بارہا اعلان کیا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل نے اس بحران کو مزید پیچیدہ اور اس کے انجام کو نامعلوم بنا دیا ہے۔

ٹیگس