Jul ۲۹, ۲۰۲۲ ۲۲:۲۷ Asia/Tehran
  • کیا فرانس سعودی عرب کے آگے جھک رہا ہے؟

انسانی حقوق اور یمن جنگ کے معاملے پر سعودی عرب کے ولیعہد کو بارہا نشانہ بنانے والی فرانس کی میکرون حکومت ملک کے اندر شدید پریشانی کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ وہ موجودہ معاشی مشکلات اور توانائی کے بحران کے عالم میں سعودی ولیعہد کے سامنے کھڑی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: فرانس میں کچھ حلقے یہاں تک کہتے ہیں کہ میکرون بن سلمان کے سامنے جھک رہے ہیں۔

سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ فرانس پر دائیں بازو کے گروہ برہم ہیں۔ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان مغرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مغربی ممالک الزام لگاتے ہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت ملوث تھی، شہزادے نے ہمیشہ جمال خاشقجی کے قتل کا کوئی حکم دینے سے صاف انکار کیا ہے۔

فرانس میں توانائی کی بڑھتی قیمتوں اور دیگر کئی مسائل کے درمیان فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جمعرات کو شہزادے کے ساتھ عشائیہ میں شرکت کی ۔ جمال خاشقجی کی منگیتر ہیٹیس چنگیز نے کہا ہے کہ وہ شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے سے سخت ناراض ہیں، انہوں نے صدر میکرون پر الزام لگایا کہ وہ اپنی منگیتر کے قاتل کا احترام کے ساتھ استقبال کر رہے ہیں۔

محمد بن سلمان پیرس کے جنوب میں واقع اورلی ہوائی اڈے پر اترے اور پیرس کے مغرب میں ایک پرانے شاہی محل میں قیام کیا۔

جمال خاشقجی کے کزن عماد خاخقجی نے کہا ہے کہ یہ محل 17ویں صدی میں فرانس کے شہنشاہ لوئس چودہویں کے ظالمانہ دور کی یاد دلاتا ہے۔

جمعرات کو شہزادہ اور صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات سے پہلے، تین گروہوں نے جمال خاشقجی پر تشدد اور قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں شہزادے کے خلاف مجرمانہ دفعات میں مقدمہ درج کرایا ۔

ٹیگس