بدحال اسرائیل میں جنگ کرنے کی طاقت نہیں، اسرائیلی اخبار کا اعتراف
اسرائیل کے ایک معروف فوجی جنرل نے صیہونی حکومت کے فضائی اڈوں کی خراب صورتحال کا اعتراف کیا اور کہا کہ ان فوجی چھاونیوں اور فضائی اڈوں میں مستقبل کی جنگ کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق اسرائیلی اخبارہارٹص نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے فضائی اڈے ایک ہی وقت میں متعدد محاذوں پر مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، جب کہ وہ آنے والی کئی جنگوں میں متعدد اطراف سے دشمن کے نشانے پر ہیں۔
اسی طرح اس صیہونی اخبار نے اسرائیلی جنرل اسحاق برک کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ حملہ سٹیک میزائلوں سے کیا جائے گا اور اسی طرح ڈرون ان کیمپوں کو کئی سو کلومیٹر دور سے نشانہ بنائیں گے اور وہ روزانہ ان کیمپوں کے اوپر سے پرواز کریں گے اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی جنرل نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی فضائیہ اس مسئلے کے لیے تیار نہیں ہے اور ان چھاونیوں کے اندر موجود بہت کم امکانات اور ہتھیار بھی تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔ اسی طرح انھوں نے اخبار Haaretz میں لکھا ہے کہ گزشتہ برسوں میں صیہونی حکومت نے اپنی فضائیہ میں کوئی خاص کام نہیں کیا ہے جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کی یہ چھاؤنیاں آنے والی جنگوں میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتیں۔
اسی طرح صیہونی جنرل نے تاکید کے ساتھ لکھا ہے کہ ان چھاؤنیوں میں موجود زیادہ تر بٹالین تباہ و برباد ہو رہی ہیں، کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور نہ ہی آگ بجھانے کا کوئی ذریعہ ہے، تقریباً کوئی ایمبولینس نہیں ہے اور یہ نقل و حمل کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ چھاؤنیوں میں کسی بھی طرح کی کوئی گاڑی نہیں ہے۔
باخبر حلقوں کا خیال ہے کہ اسرائیل معاشی طور پر بری حالت میں ہے جس کی وجہ سے وہ کئی برسوں سے فوجی وسائل پر کوئی خاص توجہ نہیں دے رہا ہے اور یہ خود اس بات کی علامت ہے کہ وہ دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے اور اب وہ فلسطین میں حماس کے ساتھ جنگ سے بھی گریز کر رہا ہے اور اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر اس نے کسی قسم کی جنگ شروع کی تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔