ایٹمی معاہدے کی بحالی سے اسرائیل کی نیند اڑی
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ اگر مغربی ممالک ایران کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تو یہ اسرائیل کے لیے انتہائی تشویشناک بات ہو گی۔
سحر نیوز/ دنیا: یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بورل نے حال ہی میں کہا ہے کہ معاہدے کا حتمی مسودہ مکمل ہو گیا ہے۔ اس اعلان کے بعد اسرائیلی حکام کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جوہری معاہدہ امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے دور میں ہوا تھا اور موجودہ صدر جو بائیڈن اس معاہدے کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
ادھر صیہونی حکام بھی کہہ رہے ہیں کہ جوہری معاہدے کی بحالی کا امکان نہیں ہے۔ حکام نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ حتمی مسودہ تیار ہونے کی بات کی جا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
صیہونی حکام یہ بیان بھی دے رہے ہیں کہ اگر مغربی ممالک ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ کرتے ہیں تو اسرائیل فوری طور پر اس معاہدے کو مسترد نہیں کرے گا بلکہ اس پر بات کرے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے بارے میں کیا سوچتا ہے، مغربی ممالک حتیٰ اسرائیل کے قریبی حلقے بھی اس فکر سے متفق نہیں ہیں، یعنی اسرائیل اس معاملے میں الگ تھلگ ہے۔ اسی لیے اسرائیل چاہتا ہے کہ جوہری معاہدے کی صورت میں وہ اس معاہدے کو فوری طور پر مسترد نہ کرے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے میڈیا کو تسلی دینے کی کوشش کی کہ ایران خود جوہری معاہدے کی بحالی نہیں چاہتا۔