یورپی عوام کی جیب سے اب تک یوکرین کو 19 ارب یورو دئے جا چکے ہیں
یورپی کمیشن کی سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین نے جنگ یوکرین کی ابتدا سے اب تک کی ایف کو انیس ارب یورو کی امداد فراہم کی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: یورپی کمیشن کی سربراہ اورسولا فان ڈر لائن نے یورپی سفیروں کی ایک کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ یورپی یونین کی حیثیت سے جہاں تک ممکن اور ضرورت ہو، تمام وسائل سے یوکرین کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدائی پابندیاں چند دن کے اندر روس پر عائد کردی تھیں۔ اورسولا فان ڈرلائن نے کہا کہ اس کے بعد مزید آٹھ پابندیوں کا پیکج تیار کرکے لاگو کردیا گیا اور تازہ ترین پابندیاں یوکرین کے علاقوں پر ان کے بقول روس کے قبضے اور ریفرینڈم کے بعد عائد کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے جنگ شروع ہوئی ہے تب سے کی ایف کو انیس ارب یورو پر مشتمل امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مالی امداد ان کے بقول امن پسندانہ مقاصد کے تحت دی گئی ہے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ نے یورپ کی جانب سے یوکرین کو فوجی اور اسلحہ جاتی امداد فراہم کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔
ادھر یورپی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، اسّی لاکھ سے زیادہ یوکرینی تارکین وطن نے یورپ کا رخ کیا ہے جس میں سے پچاس لاکھ سے زیادہ آوارہ وطن افراد یوکرین لوٹ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ یوکرین کی جنگ کے آغاز سے اب تک، امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے روس پر سنگین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم پابندی، ماسکو سے تیل اور گیس کی خریداری ہے جس کا خمیازہ سب سے زیادہ مغربی ممالک ہی بھگت رہے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں مغربی ممالک کو مہنگائی کی بھیانک لہر کا سامنا ہے جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ رواں موسم سرما یورپی ممالک کے لئے بہت ہی بھیانک گزرے گا۔
ادھر ناروے کے وزیر توانائی آندرے بلاند اریکسن نے کہا ہے کہ توانائی کی بڑھتی قیمت کے انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جس کا مشاہدہ بڑے صنعتی مراکز میں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، رکن ممالک میں توانائی کے ذرائع کی قلت کے لئے کوئی قلیل المدت راہ حل پیش نہیں کرسکتی۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ یہ صورتحال ایندھن کی قیمتوں کو اور بھی بڑھا رہی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس کی بجلی کے محکمے سے وابستہ ایٹمی بجلی گھروں کے کارکنوں کی یونین نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
ان کارکنوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ہڑتال کی وسعت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ادھر فرانسیسی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پیرس اور دیگر شہروں میں پیٹرول پمپ اور گیس اسٹیشنوں کے باہر گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی جا رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ریفائنریوں کے کارکنوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے ساتھ وسیع ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔