امریکہ میں وسط مدتی انتخابات، ڈیموکریٹس کی پوزیشن کمزور
امریکہ کے وسط مدتی انتخابات کے لئے آج ووٹ ڈالے جا رہے ہیں ایوان نمائندگان کی سبھی چار سو پینتیس نشستوں اور سینیٹ کی ایک سو نشستوں میں سے پینتیس کے لئے امیدوار میدان میں ہیں
منگل کے روز امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی سیٹوں کا فیصلہ ہوجائے گا۔ اندازوں کے مطابق، ری پبلیکن امیدواروں کی کامیابی اور اکثریت حاصل کرنے کا امکان بہت زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ کی چھتیس ریاستوں کے گورنروں کے عہدے کی دوڑ بھی چل رہی ہے جس میں بدستور ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس کی ہی اجارہ داری برقرار رہے گی۔
امریکی ذرائع ابلاغ کا خیال ہے کہ اس باراس بات کا امکان کم ہے کہ بائیڈن کی پارٹی کی زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرے اور ڈیموکریٹس کو سنگین شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس وقت ڈیموکریٹس ارکان ایوان نمائندگان کی چار سو پینتیس نشستوں میں سے دو سو اکیس پر براجمان ہیں جسے ایک ڈگمگاتی ہوئی اکثریت قرار دیا جاتا ہے۔ بائیڈن کی پارٹی کی صورتحال ایوان بالا میں بھی کمزور ہے۔ سو نشستوں میں سے محض اڑتالیس پر اس پارٹی کا اختیار ہے جبکہ ری پبلیکنز کی سیٹوں کی تعداد پچاس ہے۔ البتہ سینیٹ کے دو آزاد اراکین بھی ہمیشہ ڈیموکریٹ پارٹی کے حق میں ہی ووٹ دیتے ہیں، اسی لئے سینٹ میں ایک ووٹ کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس درمیان سی این این، این بی سی اور اے بی سی جیسے نیوز چینلوں نے بھی اپنے آخری اندازوں کی بنیاد پر ڈیموکریٹ پارٹی کی جیت کو مشکل قرار دیا ہے
واضح رہے کہ سینتالیس امریکی ریاستوں میں ضمنی انتخابات کی ارلی ووٹنگ میں اب تک اکتالیس ملین شہریوں نے حصہ لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ارلی ووٹنگ میں امریکیوں کی شرکت سن دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے مقابلے میں بڑھی ہے۔
ارلی ووٹنگ میں سب سے زیادہ شرکت ٹیکساس ریاست میں دیکھی گئی جہاں ساڑھے پانچ ملین امریکیوں نے اپنا ووٹ ڈالا۔
یاد رہے کہ ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے وسط مدتی انتخابات کو برسر اقتدار پارٹی کی مقبولیت یا عدم مقبولیت کا ایک معیار سمجھا جاتا ہے۔ کانگریس کے اگلے دور میں ہی سن دو ہزار چوبیس کے صدارتی انتخابات کے الیکٹورل ووٹس کی گنتی ہوگی۔ اس کے علاوہ آئندہ دور کی امریکی کانگریس میں انتخابات کی قانونی حیثیت پر اٹھائے جانے والے سوالات اور شبہوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
ایک تازہ سروے کے نتیجے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اکیاون فیصد لاطینی نژاد امریکی باشندے ڈیموکریٹ پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے وسط مدتی انتخابات کے بعد پرتشدد واقعات اور سیاسی اختلافات میں شدت کی بابت تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اے بی سی نیوز کی جانب سے کئے جانے والے تازہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ دس میں سے نو امریکی شہریوں کو انتخابات کے بعد سیاسی دشمنیوں اور پر تشدد واقعات میں شدت کی جانب سے شدید تشویش لاحق ہے۔