برطانیہ میں یونیورسٹی اساتذہ کی ہڑتال، نرسوں نے بھی ہڑتال کی دھمکی دے دی
برطانیہ کے یونیورسٹی اساتذہ نےکام، شرائط اورتنخواہوں میں کمی کے خلاف ملک گیر ہڑتال شروع کردی ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق برطانیہ کی ایک سوپچاس یونیورسٹیوں کے ستر ہزار سے زائد استاتذہ نے جمعرات سے سہ روزہ ہڑتال شروع کردی ہے جس کے نتیجے میں پچیس لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات متاثر ہوں گے۔ برٹش پروفیسرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کم پینشن کی وجہ سے برطانیہ ریٹائرڈ اساتذہ کا مشکل سے گزارہ ہوتا ہے۔
برطانوی پروفیسرز کو اپنی تنخواہوں اور پیشن کے علاوہ کام کی شرائط پر سخت اعتراض ہے۔
برطانیہ میں اقتصادی صورتحال کئی ایک مالی بحرانوں کی وجہ سے صدی کی بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔
اگرچہ تمام یورپی ملکوں کو اس وقت اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور افراط زر کی شرح قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے، لیکن رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ کو سب سے زیادہ سنگیں اقتصادی حالات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ برٹش نرسنگ ایسوسی ایشن نے بھی کم تنخواہوں اور مراعات کے خلاف ہڑتال کرنے کااعلان کردیا ہے۔
نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق برٹشن نرسنگ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نرسوں کےمطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں پانچ سے پندرہ روزہ ہڑتال شروع کردی جائے گی۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ بھر کے نرسنگ اسٹاف نے اپنی تخواہوں میں افراط زر کی بنیاد پر اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جسے حکومت نے مسترد کردیا ہے۔
رائل کالج آف نرسنگ کے ڈائریکٹر جنرل پیٹ کالین نے کہا کہ حکومت ہیلتھ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین کا خیال نہیں رکھ رہی، کم نتخواہوں کی وجہ سے ہمیں عملے کی کمی کا سامنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بیس سے پچیس دسمبرتک ہونے والی نرسوں کی ہڑتال ملک گیر ہوگی اور ملک کی ایک سو چھے سالہ تاریخ میں ایسے ہڑتال کی مثال نہیں ملے گی۔
برطانیہ کی نرسنگ ایسوسی ایشن نے تنخواہوں میں انیس فیصد سے زیادہ اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر صحت اسٹیو برکلے نے نرسوں کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہوں میں بیس فی صد کے قریب اضافہ کرنا حکومت کے بس سے باہر ہے۔