Nov ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۵:۳۸ Asia/Tehran
  • روسی فوجیوں کے بہیمانہ قتل کا ویڈیو حقیقی ہے: اقوام متحدہ

روس کی جانب سے تمام ثبوت پیش کئے جانے کے بعد، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ یوکرین میں نہتے روسی فوجیوں کے قتل کا ویڈیو حقیقی ہو۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ فولکر تورک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جاری ہونے والے فوٹیج کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ مزید علیحدہ اور دقیق تحقیقات انجام دینے کی ضرورت ہے تا کہ واقعے کی حقیقت کا پتہ لگایا جا سکے۔ 
فولکر تورک نے زور دیکر کہا کہ غیرقانونی طریقے سے موت کی سزا دینے کے بارے میں تمام الزامات کا جائزہ لینے اور علیحدہ ، شفاف، فوری اور موثر تحقیقات انجام دینے کی ضرورت ہے۔ 
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں ایک ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آیا تھا جس میں یوکرینی فوجیوں کو دیکھا جاسکتا ہے جو نہتے روسی فوجیوں کو گرفتار کرکے انہیں گولی مار کر قتل کردیتے ہیں ۔
اس سے قبل کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے اس موضوع پر بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بٹھائے جانے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی گیارہ جنگی قیدیوں کے قتل کی اس ویڈیو کی تصدیق کردی ہے۔ 
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دیمیتری پولیانسکی نے بتایا کہ ماسکو نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کو بھی اس سلسلے میں ایک مراسلہ ارسال کیا ہے 
درین اثنا یوکرینی فوج کے ایک سابق فوجی نے بتایا ہے کہ کیف کے فوجیوں نے روس کے دس جنگی قیدیوں کا قتل عام کیا ہے۔ مذکورہ یوکرینی فوجی نے بتایا کہ یوکرین کے ان فوجیوں کا تعلق لوووف میں تعینات ایک بریگیڈ سے ہے جس کا نیٹو سے قریبی تعاون بھی ہے۔ 
دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ اولگ سیرومولوتوف نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کے طور طریقوں کے برخلاف، ماسکو، یوکرین کو دہشت گرد حکومت قرار نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ کیف کی جانب سے انسان دوستانہ بین الاقوامی قراردادوں کی وحشیانہ خلاف ورزی کے باوجود زیلینسکی کی حکومت کو دہشت گرد قرار نہیں دیں گے۔
سیرومولوتوف نے مزید کہا کہ ماسکو ہر اس حکمت عملی کا مخالف ہے جس کے تحت ایک قوم کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس مغربی طریقے کو مسترد کیا جاتا ہے۔ 

ٹیگس