امریکہ میں خاتون کی سزائے موت، کیوں بنی بحث کا موضوع
امریکہ میں خاتون کی سزائے موت ذرائع ابلاغ کی بحث کا اہم موضوع بن گئی ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: امریکی میڈیا نے بتایا کہ میسوری میں ایک 49 سالہ خاتون کو مہلک انجکشن لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
سی این این اور دیگر ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق 49 سالہ امریکی خاتون ایمبر میک لافلن کو قتل اور زیادتی کے مقدمے میں سزائے موت دے دی گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق اس امریکی خاتون کے بارے میں ایسی حالت میں بتایا گیا ہے کہ جب ریاست میسوری کے گورنر کی جانب سے سزا معافی کے لیے حکم نامہ جاری کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں۔
اس امریکی خاتون کو مہلک انجکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کے بارے میں اپنی رپورٹ میں سی این این نے امبر میک لافلن کو "ٹرانس جینڈر" کے طور پر متعارف کرایا اور اس کی سزائے موت کو "امریکی تاریخ میں کھلے عام ٹرانس جینڈر کی پہلی معروف سزائے موت" قرار دیا۔
اس امریکی خاتون کو امریکا کی ایک عدالت نے 2003 میں قتل اور عصمت دری کے جرم میں مجرم قرار دیا تھا لیکن اس سال سے وہ منگل کے روز تک سزا پر عمل درآمد کا انتظار کر رہی تھی۔
سی این این کے مطابق، مہلک انجکشن کے ذریعے سزائے موت دیئے جانے سے پہلے اس نے اپنے آخری بیان میں کہا کہ میں نے جو کیا اس کے لیے میں معافی مانگتی ہوں۔" میں ایک پیار کرنے والا اور ہمدرد انسان ہوں۔