ہمیں حزب اللہ کے میزائلوں کی ضرورت نہیں، بلکہ ہم...
صیہونی حکومت کے سینٹر فار انٹرنل سیکورٹی اسٹڈیز کے سربراہ نے حکومت کی پریشان کن حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے حزب اللہ کو سٹیک اور پن پوائنٹ میزائلوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم اندر سے تباہ ہو رہے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی حکومت کے اندرونی شیرازہ بکھرنے اور اس کے خاتمے پر مبنی صیہونی حکام، حلقوں اور ماہرین کے مسلسل اعترافات کے بعد ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے سابق سربراہ اور اسرائیل کے اندرونی سلامتی کے مطالعاتی مرکز کے سربراہ عاموس یادلین نے حال ہی میں بتایا ہے کہ اسرائیل کو تباہ کرنے کے لئے حزب اللہ کو سٹیک میزائلوں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم اندر سے بکھر رہے ہیں۔
عاموس یدلین نے صیہونی ٹی وی چینل- 12 سے گفتگو میں کہا کہ سید حسن نصر اللہ بیٹھے ہیں اور مکڑی کے جالے- 2 کے بارے میں بات کر رہے ہیں، اسرائیلیوں کو لگتا ہے کہ ان کے اور حکومت کے درمیان رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ وہ اب اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے پیاروں اور اپنی زندگی کھو دی ہیں جبکہ اسرائیل بری سمت میں بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے صیہونی آبادکاروں کی رائے عامہ پر فلسطینیوں کی شہادت پسندانہ کارروائیوں کے بڑے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ فلسطینیوں کی کارروائیوں کو انجام دینے کا جذبہ ہمیشہ موجود رہا ہے لیکن یہاں ہم فلسطینی نوجوانوں کی ایک مختلف قسم کو دیکھتے ہیں۔
صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے مطالعہ کے مرکز کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ فلسطینی صبح اٹھ کر اپنے ہتھیاروں کے ساتھ میدان میں آتے ہیں اور بہت سے واقعات میں جھڑپوں کے بعد بھی گرفتار نہیں ہوتے اور بہت دیر ہو جاتی ہے، کوئی جادوئی حل نہیں ہے، کیونکہ اسرائیل کے اندر کے حقیقی سیکورٹی مسائل اسرائیلیوں کو نہیں دکھائے جاتے۔
اس سینئر صیہونی جنرل نے غاصب حکومت کے افسروں اور اہلکاروں سے پوچھا کہ وہ اس حقیقت سے کیسے نمٹنا چاہتے ہیں جس نے اسرائیل کی مزاحمت کو نقصان پہنچایا ہے اور جبکہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل مکڑی کے جالے-2 کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟