Mar ۱۲, ۲۰۲۳ ۱۸:۳۲ Asia/Tehran
  • شدید احتجاج کے باوجود پینشن اصلاحات کے بل کی منظوری

فرانسیسی سینیٹ نے پینشن اصلاحات کے بارے میں فرانسیسی عوام کے شدید احتجاج کے باوجود امانوئل میکرون حکومت کے متنازعہ بل کی منظوری دے دی۔

سحر نیوز/ دنیا: ارنا کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی سینیٹ نے ہفتے کو پینشن اصلاحات کے بارے میں فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے متنازعہ بل کی ایک سو بارہ مخالف ووٹوں کے مقابلے میں ایک سو پچانوے ووٹوں سے منظوری دے دی ۔ اب یہ بل دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا اور بظاہر آئندہ بدھ کو اس کمیٹی کے اجلاس میں اس بل پر غور کیا جائے گا۔

دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی میں منظوری کی صورت میں جمعرات کو ایوان میں اس سلسلے میں حتمی رائے شماری کی جائے گی۔

البتہ اس حتمی ووٹنگ اور رائے شماری کے بارے میں شکوک و شبہات بھی  پیدا ہوگئے ہیں اس لئے کہ امانوئل میکرون کی جماعت کو اس بل کی حتمی منظوری کے بارے میں تمام جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہے اور اگر میکرون حکومت اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ حتمی منظوری کے حصول کے لئے ضروری حمایت کا فقدان ہے تو رائے شماری کے بغیر ہی اس بل کو نافذالعمل بنایا جاسکتا ہے ۔

اس بل میں شامل سب سے اہم نکتہ ریٹائرڈمنٹ کے لئے عمر کو باسٹھ سال سے بڑھاکر چونسٹھ برس کئے جانے کا مسئلہ ہے جس پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

فرانسیسی یونینوں نے اتفاق آرا سے ان تمام اصلاحات پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے اور ان یونینوں کی جانب سے اب تک بارہا احتجاجی مظاہرے بھی کئے جا چکے ہیں۔

لیبر یونین اور مختلف محکموں کے ملازمین نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران پینشن اصلاحات کے اس بل کے خلاف کئی بار مظاہرے اور ہڑتالیں کی ہیں۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرین امانوئل حکومت کے اس متنازعہ بل اور خاصطور سے ریٹائرڈمنٹ کی عمر باسٹھ سے بڑھا کر چونسٹھ کئے جانے کی مخالفت میں ہفتے کو بھی سڑکوں پر نکلے اور دارالحکومت پیرس سمیت مختلف بڑے شہروں میں احتجاج کیا۔ 

اس سلسلے میں اس سے قبل بھی کئی بار احتجاج اور مظاہرے کئے جا چکے ہیں۔
فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر باسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ برس کی جا رہی ہے جس پر محنت کش طبقے نے شدید احتجاج کیا ہے۔ فرانس میں گیس کے شعبے میں کام کرنے والے ملازمین نے بھی چار روز قبل اسی سلسلے میں احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ 
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرانسپورٹ اور ریلوے کے محکمے نے بھی اسی طرح کی ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
فرانس میں اس طرح کی احتجاجی ہڑتالیں انیس جنوری سے شروع ہوئی ہیں اور اب تک چار بار عام ہڑتالیں کی جا چکی ہیں جن میں لاکھوں افراد نے شمولیت اختیار کی جس سے اس ملک میں حکومت کے لئے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ فرانس میں میکرون حکومت کے اس متنازعہ بل پر اس ملک میں مختلف حلقوں کی جانب سے بھی کڑی تنقید کی گئی ہے مگر فرانس کے صدر میکرون نے اس سلسلے میں کئے جانے والے ہر قسم کے احتجاج و مظاہرے کو نظرانداز کیا ہے۔ 

ٹیگس