امریکی – یہودی تاجر بھی نتن یاہو سے ہوئے ناراض
سیکڑوں امریکی - یہودی تاجروں اور سیاست دانوں نے ایک کھلے خط میں بنیامن نتن یاہو کو متنبہ کیا ہے کہ اسرائیلی عدالتی نظام میں اصلاحات سے حکومت غیر مستحکم ہو جائے گی اور بین الاقوامی فورمز پر اس کا دفاع کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
سحر نیوز/ دنیا: سیکڑوں امریکی - یہودی تاجروں نے پیر کے روز ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ عدلیہ میں اصلاحات کے منصوبے پر عمل کرتے ہیں تو وہ مقبوضہ فلسطین میں اپنی سرمایہ کاری واپس لے لیں گے۔ مقبوضہ فلسطین میں ان تاجروں کا سرمایہ کئی ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔
قدس نیوز چینل نے رپورٹ دی ہے کہ 255 امریکی تاجروں اور سیاست دانوں نے اس خط میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت میں عدالتی نظام میں اصلاحات سے بین الاقوامی سطح پر اس حکومت کا دفاع اور حمایت مشکل ہو جائے گی۔
امریکی تاجروں اور سیاست دانوں نے اپنے خط میں متنبہ کیا کہ بہت سے کاروباری محسوس کرتے ہیں کہ انہیں اسرائیلی حکومت پر ایک اسٹریٹجک سرمایہ کاری، ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ، انجینئرنگ سینٹر اور فکری املاک کے تحفظ کے طور پر اپنے اعتماد پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
اس خط میں انہوں نے اسرائیلی حکومت کی عدالتی نظام اور قانونی نظام میں مجوزہ تبدیلیوں پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور مزید کہا ہے کہ اسرائیل میں چند دھڑے سب کو افسردہ کرتے ہیں اور اس حکومت کو غیر مستحکم کرتے ہیں۔