Mar ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۷:۴۴ Asia/Tehran
  • ایران - سعودی معاہدہ، ہینری کیسینجر کا موقف

مشہور امریکی اسٹریٹجسٹ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے میں چین کی ثالثی کو بین الاقوامی نظام میں سفارت کاری کے مرکز کی تبدیلی کی وجہ قرار دیا۔

سحر نیوز/ دنیا: امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور امریکی اسٹریٹجسٹ ہینری کیسینجر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مغربی ایشیا کے خطے کی صورتحال اور پیشرفت میں بنیادی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، چین کے خلاف امریکہ سے کھیل کر اپنی سلامتی اور سیکورٹی میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ہینری کیسینجر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی سب کے لیے اچھی ہے اور اگر چینی صدر شی جن پنگ ایران کو

روکنے اور ریاض کو یقین دلانے میں کردار ادا کرتے ہیں تو وہ ان کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ امریکی اسٹریٹجسٹ تہران اور ریاض کے درمیان ہونے والے معاہدے میں چین کی سفارتکاری کو 1971 میں اپنے بیجنگ کے دورے کے مترادف سمجھتا ہے جب وہ امریکی وزیر خارجہ تھے۔  ہینری کیسینجر کا دورہ چین، رچرڈ نکسن کے دورہ چین کی تیاری اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ کا آغاز تھا۔

 ہینری کیسینجر نے یہ کہتے ہوئے کہ چین حالیہ برسوں میں نئےعالمی نظام میں شرکت کی کوشش کر رہا ہے، وضاحت کی کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ،

بیجنگ کی جانب سے ایسا کردار ادا کرنے کا ایک اہم قدم ہے۔

اپنے انٹرویو میں ہینری کیسینجر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تبدیلیاں ایران کے خلاف اسرائیل کے فیصلوں کو بھی پیچیدہ بناتی ہیں کیونکہ اب مغربی ایشیا میں

کسی بھی اقدام کے لیے بیجنگ کے مفادات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

ٹیگس