فرانس میں مظاہرین پرتشدد اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں
فرانسیسی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کئےگئے لوگوں کی تعداد ساڑھے آٹھ سو سے زیادہ ہوگئی ہے
سحر نیوز/ دنیا: فرانسیسی وزیرداخلہ جرالڈ دارمینن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ جمعرات سے اب تک آٹھ سو پچپن مظاہرین گرفتار کئے جاچکے ہیں جن میں سے سات سو انتیس صرف پیرس کے شہری ہیں انہوں نے کہا کہ ان میں سے آٹھ سو تینتالیس افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔
فرانسیسی وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک گیر مظاہروں کے نئے دور میں حکومت نے بارہ ہزار پولیس اہلکاروں کو پورے ملک میں تعینات کردیا ہے
دوسری جانب فرانسیسی پولیس نے جنوبی شہر فوس سورمر کی آئل ریفائنری میں مظاہرہ کرنے والے لوگوں پر اشک آور گیس کا استعمال کیا اور انہیں زد وکوب بھی کیا ۔
فرانسیسی صدر میکرون کی حکومت نے پچھلے مہینوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کے باوجود گذشتہ ہفتے پارلیمان کو بائی پاس کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کا بل پاس کردیا اور ریٹائرمنٹ کی عمرباسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ سال کردی ۔ ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کرکے نیا قانون پاس کئےجانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف اب تک آٹھ دور کے احتجاجی مظاہرے ہوچکے ہیں اور جمعرات کو بھی ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے میکرون انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اس اقدام کے ذریعے معاشرے کے حالات کو دھماکہ خیز بنادیا ہے۔