ڈالر کی طاقت میں کمی کا اعتراف
امریکی وزیر خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ڈالر پر مبنی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر امریکی کرنسی کی بالادستی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلین نے اعتراف کیا ہے کہ جب سے ہم نے ڈالر پر مبنی پابندیوں کا استعمال شروع کیا ہے اس وقت سے یہ خطرہ موجود ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر امریکی کرنسی کا تسلط کمزور ہوگا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں کہا کہ امریکی پابندیوں نے چین ، روس اور ایران جیسے ملکوں کو ڈالر کا متبادل تلاش کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔
حال ہی میں ایک جرمن جریدے نے مضمون شائع کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ دنیا میں ڈالر کی طاقت کم ہورہی ہے اور مختلف ممالک میں متبادل کرنسیوں کے استعمال کا رجحان فروغ پارہا ہے۔
بریکس کے ارکان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کافی عرصے سے عالمی تجارت میں ڈالر سے جان چھڑانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں ۔ اس سلسلے میں ہندوستان کے رزرو بینک نے ملکی سطح پر نیا نظام متعارف کرایا ہے جس کے تحت مقامی بینکوں کو عالمی تجارت میں روپے کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ہندوستان کے رزرو بینک کی اجازت کے بعد ہندوستانی بینک دنیا کے اٹھارہ ملکوں کے ساتھ لین روپے میں بھی کرسکیں گے اور صرف ڈالر میں ادائیگی اور وصول کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔
روس، برطانیہ، جرمنی، ملائیشیا، سنگاپور، سری لنکا، نیوزی لینڈ ، عمان، تنزانیا، بوٹسووانا اور فجی ایسے ممالک ہیں جنہوں نے ہندوستانی روپے میں لین دین کا رجحان ظاہر کیا ہے۔
ہندوستان نے یہ قدم طویل المدت پالیسی کے تحت اٹھایا ہے جس کا مقصد اپنی کرنسی کو بین الاقوامی بنایا اور علاقائی تجارت میں آسانیاں پیدا کرنا ہے۔
بین الاقوامی تجارتی لین دین میں روپے کے استعمال کا یہ نظام دنیا کے ان ملکوں کے لیے سود مند ثابت ہوسکتا ہے جو اپنی ادائیگیوں اور وصولی کے نظام میں دیگر کرنسیوں کے ساتھ ساتھ روپے کو بھی بنیادی کرنسی کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہوں۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی تجارتی لین کا نیا نظام پابندیوں کے شکار ایران اور روس جیسے ملکوں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کرے گا۔
ایران سن دوہزار گیارہ سے ہندوستان کے ساتھ ابتدائی معاہدے کے تحت تجارت میں روپے کا استعمال کررہا تھا لیکن سن دوہزار انیس میں پابندیوں کی وجہ سے یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا۔