کیا اسرائیل کی الٹی گنتی شروع ہو گئی، حکام کا اعتراف
جہاں صیہونی حکام اور حلقے اس حکومت کے اندرونی اور داخلی بحران کی گہرائی سے خبردار کر رہے ہیں، وہیں رپورٹس بتاتی ہیں کہ 20 لاکھ سے زیادہ اسرائیلی مقبوضہ فلسطین سے ہجرت کے لیے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی حکومت کے وسیع پیمانے پر بحران اب بھی اس حکومت کے لیے داخلی علاقائی اور حتیٰ کہ بین الاقوامی منظرنامے پر بھی واضح ہیں اور ان بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اسرائیلیوں کی ارادی حکمت عملی کے بارے میں بہت سے سوالات موجود ہیں۔
رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ غاصب صیہونی معاشرے میں یہ سوال عام ہے کہ حکومت کے بہت سے چیلنجز کو حل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
اس مقصد کے لیے گزشتہ ہفتوں کے دوران ماہرین اور موجودہ و سابق حکام اور اسرائیلی سیکورٹی اور مطالعاتی مراکز کے درمیان ان چیلنجوں اور بحرانوں سے نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں کافی تنازع رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے اہم ترین عہدیداروں میں سے ایک جنہوں نے ان چیلنجوں پر گفتگو کی، وہ "مئیر بن شبات" ہیں، جو صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے قریبی رشتہ دار اور 2017 سے 2021 تک داخلی سیکورٹی کے امور کے ان کے سابق مشیر تھے۔
مئیر بن شبات غاصب حکومت کے داخلی امور کے ماہرین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اسرائیل کو درپیش پیچیدہ بحرانوں کے نتیجے میں درپیش خطرات کا تجزیہ کیا ہے، خاص طور پر، اس حکومت کو سیاسی اسٹیبلشمنٹ اور نیتن یاہو کی سربراہی میں نئی کابینہ کی اسٹریٹجک غلطیوں کی وجہ سے چیلنجوں اور بحرانوں کو حل کرنے میں بہت سی محدودیت کا سامنا ہے۔
دوسرے صیہونی حکام کے برعکس، بن شبات اسرائیلیوں کی رائے عامہ کو یقین دلانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل ایک بحری جہاز کی مانند ہے جو ہنگامہ خیز پانیوں میں چل رہا ہے اور ایک سمندر میں موجود برف کے تودے سے ٹکرانے سے ڈرتا ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیل کے لیے اس خطرے کی سطح اس کے لیڈروں کی نامناسب کارکردگی کی وجہ سے بڑھ رہی ہے جو اس جہاز کو چلاتے ہیں۔