چین کے ایٹمی ذخیروں میں ہو رہا ہے اضافہ
سپری انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، سپری، نے رپورٹ دی ہے کہ دنیا میں کشیدگی میں اضافے کے ساتھ، چین ایک عالمی طاقت کے طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دنیا میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی میں اضافے کے ساتھ، چین سمیت متعدد ممالک نے گزشتہ سال اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کیا جبکہ دیگر ایٹمی طاقتیں بھی جدید کاری کر رہی ہیں۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ایس آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈین اسمتھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کے ایک طویل عرصے کے خاتمے کے قریب ہیں اور ہو سکتا ہے کہ ہم اس مقام تک پہنچ چکے ہوں۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے مطابق دنیا کی 9 ایٹمی طاقتوں یعنی برطانیہ، چین، فرانس، ہندوستان، صیہونی حکومت، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور امریکہ کے ایٹمی وار ہیڈز کی کل تعداد، 2022 کے آغاز میں 12,710 جوہری وار ہیڈز ہوگئیں اور 2023 کے آغاز میں اسے کم کر کے 12,512 وارہیڈز کر دیا گیا تھا جن میں سے 9,576 وار ہیڈز فوجی ذخیرے میں ممکنہ استعمال کے لیے ہیں جو کہ ایک سال پہلے تک 86 وار ہیڈز تھے۔
ایس آئی پی آر آئی کے مطابق استعمال کے لیے ممالک کے پاس موجودہ ذخیرے اور ان کے کل ذخیرے کے درمیان فرق ہوتا ہے جس میں پرانے وار ہیڈز شامل ہیں اور ان کو ختم کرنے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ قابل استعمال جوہری وار ہیڈز کا ذخیرہ بڑھ رہا ہے حالانکہ 1980 کی دہائی میں یہ ذخیرہ 70,000 سے زیادہ تھا۔