فلسطینی عوام کی حمایت کرنے پر فرانسیسی فٹبالر کریم بنزما کو سخت دباو اور دھمکیوں کا سامنا
غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں فلسطینی قوم کے حامی کھلاڑیوں پر مغرب کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: مغربی ممالک جو ہمیشہ اس بات کے دعویدار رہے ہیں کہ کھیل کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے غزہ کے عوام کے ساتھ عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی جانب سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کئے جانے کے بعد ان کھلاڑیوں کو مختلف طریقوں سے جان سے مارنے تک کی دھمکی دی جا رہی ہے۔
سعودی عرب کی الاتحاد ٹیم میں شامل فرانسیسی فٹبالر کریم بنزما، ان کھلاڑیوں میں سر فہرست ہیں کہ جنھوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں موقف اختیار کیا ہے اور انھیں غاصب صیہونی حکومت کے حامی مغربی ملکوں کے بے تحاشہ دباؤ اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
فرانسیسی سینیٹر والری بویر نے حکومت سے بنزما کی فرانسیسی شہریت ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں فرانسیسی وزیر داخلہ دارمانن نے بھی بنزما کی فلسطینی حمایت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انھیں مصر کی اخوان المسلمین سے وابستہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب مراکشی اسٹار فٹبال کھلاڑی اور جرمنی کی میونخ بائرن ٹیم کے رکن نصیر مزراوی نے غاصب صیہونی حکومت پر فلسطینی قوم کی کامیابی کی آرزو کی ہے جس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک جرمن رکن پارلیمنٹ نے اس کھلاڑی کو ٹیم تو کیا جرمنی سے ہی نکالے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسی طرح الجزائر کے مشہور فٹبالر اور فرانسیسی نیس کلب کے رکن یوسف عطال نے ایک آرٹیکل میں غاصب صیہونی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ اس کے جواب میں اریک سیوتی نامی ایک فرانسیسی سیاستداں نے عطال کے خلاف اقدام عمل میں لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مراکشی نژاد ہالینڈ کے کھلاڑی انور الغازی کی جانب سے غزہ کے عوام کی حمایت کئے جانے کی بنا پر جرمنی کے ماینتس کلب کے ساتھ ان کے سمجھوتے کو منسوخ کر دیا گیا۔
مقبوضہ فلسطین کی ٹینس فیڈریشن نے تیونس کی مشہور کھلاڑی انس جابر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے اور اس خاتون کھلاڑی کو خواتین کے لیگ مقابلوں سے محروم کئے جانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
یورپی یونین نے بھی مصر کے معروف تیراک عبد الرحمان سامح کو فلسطینی عوام کی حمایت کرنے پر ان کو صفحہ ہستی سے ہی ہٹانے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ سامح نے بھی تصدیق کی ہے کہ انھیں فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر قتل کی دھمکی دے دی گئی ہے۔رئال میڈرڈ کلب کےسابق اسٹار کھلاڑی مسعود اوزیل نے ترکیہ اور فلسطین کے پرچموں کے ساتھ ایک ٹوئٹ کیا ہے جس پر ان کے حامیوں نے کڑی تنقید کی ہے۔غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں فلسطینی قوم کے حامی کھلاڑیوں پر مغرب کا دباؤ ایسی حالت میں بڑھتا جا رہا ہے کہ اس سے قبل یورپی فٹبال یونین یوفا نے سوشل میڈیا چینل ایکس پر فلسطینی پرچم کے ساتھ لکھا تھا کہ فلسطین میں ہمارے پیارے بھائیو ہمارے دل تمہارے ساتھ ہیں اور تمہاری کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔