ایرانی حملے میں اسرائیلی فوجی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات
ایک امریکی فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی اڈوں پر ایران کے متعدد میزائل لگے ہیں جن سے اسرائیلی فوجی تنصیبات کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اڈوں پر ایران کے تاریخی اور وسیع حملے کو چوبیس گھنٹے گذر جانے کے بعد غاصب اسرائیل نے اپنے فوجی اڈوں کے نقصانات کا اعتراف کیا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے نواتیم فوجی اڈے پر ایرانی میزائلی حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فوجی اڈے اور یہاں کھڑے طیاروں کو نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ اسرائیل نے ایک اور ایئربیس پر ایرانی میزائلی حملے کی تصدیق کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ وہی دونوں فوجی اڈے ہيں جہاں سے دمشق میں ایرانی سفارتی مرکز پر حملہ کیا گیا تھا۔
اس درمیان ایک سینیئر امریکی فوجی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای بی سی ٹی وی چینل کو بتایا کہ متعدد ایرانی میزائل اسرائیل کے ايئرڈیفنس سسٹم کو عبور کر کے دو اسرائیلی فوجی اڈوں پر گرے ہيں اور ان فوجی اڈوں کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔
اس امریکی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ پانچ بیلسٹک میزائل اسرائیل کی نواتیم ایئربیس پر لگے جس کے نتیجے میں اس فوجی اڈے پر کھڑے اسرائیلی جنگی طیارے تباہ ہوگئے، سینیئر امریکی عہدیدار کے بقول متعدد بیلسٹک میزائل نقب ایئربیس پر لگے لیکن ابھی اس سے ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی رپورٹ سامنے نہيں آئی ہے ۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمزنے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے پیچیدہ جوابی حملے اور پیشرفتہ ہتھیاروں کا سامنا کرنا پڑا۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ دمشق میں ایرانی سفارتی مرکز پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں، ایران نے سنیچر کی نصف شب کے بعد، اسرائيل پر سیکڑوں ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے حملہ کیا۔
نیویارک نائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران کے جوابی حملے میں جو ہتھیار استعمال ہوئے وہ ان سے بہت زیادہ پیچیدہ تھے جو غزہ کی جںگ میں چھے مہینے کے دوران حماس اور اس کے اتحادیوں نے اس کے خلاف استعمال کئے ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق اب تک اسرائيلی حکومت نے حماس اور جہاد اسلامی کے تیار کردہ میزائلوں اور راکٹوں کا ہی سامنا کیا تھا، جن کی مار 12 سے 25 میل ہے اور شام کے میزائلوں کو دیکھا تھا جن کی مار 100 میل ہے۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سنیچر کی رات ایران نے جوابی حملے میں جو ہتھیار استعمال کئے ان کی مار اور رفتار بہت زیادہ تھی۔
نیویارک ٹائمز نے صیہونی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے ميں ایک سو پچاسی ڈرون طیارے اور پینتیس کروز نیز ایک سو دس زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ایران سے اور کچھ میزائل عراق اور یمن سے اسرائیل پر داغے گئے۔
نیویارک نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے تین سو سے زیادہ ڈرون طیارے اور دو سو سے زائد میزائل اسرائیل کے خلاف حملے میں استعمال کئے ہيں۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران نے گزشتہ چند عشروں میں اپنی دفاعی طاقت بڑھانے میں، دور مار میزائلوں ، ڈرون طیاروں اور ایئر ڈیفنس سسٹم پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے اور اس وقت اس کے پاس مشرق وسطی میں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے اور وہ عالمی سطح پر اسلحہ برآمد کرنے والے اہم ملک میں تبدیل ہو رہا ہے۔